کوئٹہ : سا نحہ سول ہسپتال سے متعلق تشکیل دئیے گئے جو ڈیشل کمیشن کے جج جسٹس قا ضی فا ئز عیسیٰ نے گزشتہ روز کو ئٹہ سول ہسپتال کا اچا نک دورہ کیا تو اس سے نہ صرف ملا زمین میں کھلبلی مچ گئی بلکہ محکمہ صحت کے حکام کی بھی دوڑیں لگ گئیں ۔قا ضی فا ئز عیسیٰ نے ہسپتا ل کے مختلف شعبوں جن میں ٹرا ما سنٹر ،سر جیکل یو نٹس ،ایمر جنسی و دیگر شا مل تھے کا دورہ کیا اور وہاں کی صفا ئی عملے کی حاضری اور دیگر کی صورتحال پر سخت بر ہمی کا اظہا ر کیا انہوں نے مختلف شعبوں میں تعینات ڈاکٹرز ،نیم طبی عملے کے افراد و دیگر کے ساتھ صورتحال با رے معلوما ت بھی لی ۔واضح رہے قاضی فا ئز عیسیٰ گزشتہ روزجوڈیشل کمیشن کی سما عرت کے دوران بھی اس وقت سر پکڑ کر بیٹھ گئے تھے جب سو ل ہسپتا ل کے ڈاکٹر ز نے وہاں کی صو رتحال با رے کمیشن کے سا منے بھیا نک صورتحال پیش کی انہوں نے اس وقت بھی ریما رکس دئیے تھے کہ سرکاری ہسپتالوں سمیت صورتحال سن کر لگتاہے جیسے وہ کوئی افسانہ پڑھ رہاہو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس قدر بھیانک صورتحال ہوگی ،سرکاری ہسپتالوں میں جو بھی ڈاکٹرایماندار ہوتاہے اس کا کوئی پوچھنے والا نہیں جبکہ غفلت برتنے والے اور من مانیاں کرنیوالوں کو پروموشن دی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت کی جانب سے جن ڈاکٹرز گواہان کو پیش کیاگیاہے انہوں نے اس قدر خوف ناک منظر کشی کی ہے ،قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز ڈاکٹرشہلا کاکڑ اورڈاکٹر سید سلیم آغا کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاتھاکہ وہ بتائیں کہ یہ گواہان محکمہ صحت کے تھے یا ان کے ، جس پر وکلاء نے صاف گوئی پر ڈاکٹرز کی ستائش کی اور کہاکہ ڈاکٹرز گواہان وکلاء کے تھے اورنہ ہی محکمہ صحت بلکہ یہ نیچرل گواہ تھے جنہوں نے محکمہ صحت اور خاص کر سول ہسپتال کی صورتحال کمیشن کے سامنے رکھی اسی لئے ہفتے کے روز قاضی فائز عیسیٰ خود اچانک سول ہسپتال پہنچے جس کے بعد ہسپتال انتظامیہ اور ملازمین کی دوڑیں لگ گئیں جبکہ ایک دوسرے کو ٹیکسٹ میسجز اور فون کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ کی آمد کی اطلاعات دی جاتی رہی ،قاضی فائز عیسیٰ کافی دیر تک ہسپتال کے مختلف شعبوں کاجائزہ لیتے رہے اورسخت برہمی کااظہار کرنے کے بعد روانہ ہوگئے ،ان کے دورے کی کوریج کیلئے الیکٹرونک میڈیا کے نمائندے بھی ہسپتال پہنچے تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میڈیا سے بات چیت نہیں کی ۔