|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2016

کو ئٹہ : بلوچستان ہزاروں سے بلوچوں کا مسکن ہے بلوچستان کسی نے تحفے میں نہیں دیا بلکہ ہمارے آباؤاجداد نے جانوں کانذرانہ پیش کرکے وطن کی آبیاری کی زبان ، تاریخ ، تہذیب ، تمدن کیلئے ہر دور میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح ثابت قدم ہو کر جدوجہد کی شہید زاہد حسین بلوچ کی قربانیاں ہماری لئے مشعل راہ ہیں حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ لاکھوں مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قابل قبول نہیں مردم شماری کرانے کا مقصد بلوچوں کے زخموں پر نمک پاشی تصور کیا جائے گا بلوچستان کے آباد ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کی موجودگی میں مردم شماری 2013ء کے الیکشن کی طرح جعلی تصور کئے جائیں گے بلوچوں کی دوبارہ اپنے علاقوں میں واپسی اور 40فیصد کو شناختی کارڈز کے اجراء بنایا جائے گوادر میگا پروجیکٹ اور مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن اصولی موقف کے ذریعے جب تک ہمارے خدشات و تحفظات دور نہیں کئے جاتے سیاسی جمہوری انداز میں اپنے جدوجہد کرتے رہیں گے 18ویں ترمیم کے بعد ساحل و سائل کا اختیاربلوچستان کے پاس ہونا چاہئے گڈانی اور پولیس ٹریننگ کالج سانحہ کے لواحقین کو اب تک مالی امداد نہ دینا حکمرانوں کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ان خیالات کاا ظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہید زاہد حسین بلوچ کی برسی کے مناسبت سے گوہر آباد ایئر روڈ پر منعقد تعزیتی جلسے سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، موسی بلوچ ، غلام نبی مری ، اسد سفیر شاہوانی ، احمد نواز بلوچ ، عبدالودودو دیگر خطاب کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ادریس پرکانی نے سر انجام دیئے جبکہ اس موقع پر لقمان کاکڑ ، حاجی عبدالباسط لہڑی ، حاجی ولی مینگل، سہیل بنگلزئی ، محمد اکبر کرد ، حسین جان بلوچ ، صفیح اللہ ، حسین جان ، نعیم جتک ، میر عبدالہادی شاہوانی ، چنگیز بنگلزئی ، نصیب اللہ پرکانی و دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر مقررین نے شہید زاہد حسین بلوچ کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید نے پوری زندگی اصولی سیاست کرتے ہوئے کراچی میں نوجوانوں کو سیاسی شعور سے آراستہ کرنے اور بلوچ نوجوانوں کی تعلیمی اور منیشات سے دور رکھنے کی جدوجہد اور بی این پی کے سیاسی جمہوری جدوجہد سے وابستگی کو تقویت دی وہ آج ہم میں جسمانی طور پر نہیں لیکن ان کے خیالات ، افکار ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے ان جیسے نوجوان سیاسی اکابرین صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں بی این پی ان شہداء کے مشن کی تکمیل کی جدوجہد کر رہی ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان ہزاروں سالوں سے بلوچوں کا مسکن رہا ہے ہماری نو ہزار سالہ تاریخ ہے ہم نے بنی نوع انسانوں کو مہر گڑھ کی تاریخ ، تہذیب ، تمدن کے ذریعے رہن سہن سکھایا ہماری قدیم تاریخ اور زبانیں ہیں بلوچی ، براہوئی اور کھیترانی زبانیں بڑی زبانیں ہیں بلوچستان کو ہمیں کسی نے تحفے میں نہ دی ہمارے آباؤ اجداد نے مسلسل جہد قربانیوں س اس کی آبیاری کی اور جغرافیہ کی حفاظت کیلئے لہو بہایا سامراجوں سے نبردآزما ہو کر جدوجہد کی گوادر بہر بلوچ ، خان گڑھ اور ڈیرہ جات اور ماہی گولاچی کی سرزمین طویل و عرض جو اہمیت کا حامل ہے اسی سرزمین کی جغرافیائی اہمیت ہے بلوچستان وسائل سے مالا مال وطن ہے گیس ، سمندر سمیت بے شمار وسائل ، قدرتی معدنی دولت ریکوڈک اور سیندک کے مالک ہونے کے باوجود بلوچ کسمپرسی کی زندگی گزرانے پر مجبور ہیں اور نان شبینہ کے محتاج ہیں پسماندگی ، بدحالی قدرت کی طرف سے نہیں بلکہ ہر دور کے آمر و سول حکمرانوں نے دانستہ طور پر بلوچستان کو پسماندہ رکھا اور وسائل لوٹتے رہے ہماری جدوجہد قومی و جمہوری سوچ پر مبنی ہے لیکن اس کے باوجود پارٹی کے شہید حبیب جالب ، نور الدین مینگل سمیت پارٹی کے بے شمار رہنماؤں نے قربانی دے کر پارٹی کو سیسہ پلائی دیوار بنایا پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ہم بلوچستان کے جملہ قومی مسائل کے حل کیلئے ثابت قدم مستقل مزاجی سے جدوجہد کر رہے ہیں ہماری جدوجہد کسی کے خلاف نہیں لیکن ہم کسی کو یہ اختیار نہیں دیتے کہ وہ توسیع پسندی کے ذریعے ہمیں اقلیت میں تبدیل کرے ہماری اپنی تاریخ رہی ہے انگریزوں نے کوئٹہ میں آ کر بلوچ خاندان سے معاہدے کئے 1985تک کوئٹہ کی معاشی منڈی کی زبان براہوئی رہی ہے مقررین نے کہا کہ بی این پی ہر گز کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ ہماری سرزمین پر ہمیں اقلیت میں تبدیل کرے حکمران مردم شماری کی بات کرتے ہیں یہ مردم شماری موجودہ حکمرانوں کی بلوچوں کے خلاف سازشیں ہے حکمران مارچ 2017ء میں مردم شماری کرانا چاہتے ہیں ہم کہنا چاہتے ہیں کہ مردم شماری غیر قانونی ہونگے افغان مہاجرین کو نکالے اور بلوچوں کو دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد کئے بغیر مردم شماری قابل قبول نہیں نہ ہی اسے صاف شفاف مردم شماری قراردی جا سکتی ہے 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح مردم شماری کی جعلی ہو گی سی پیک کے مخالف نہیں کوئی بھی باشعور انسانی سی پیک کی مخالفت نہیں کرتا ہماری خدشات دور کئے جائیں گواد کے بلوچوں کو درپیش مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں قانون سازی کی جائے تاکہ ہم اپنے ہی سرزمین پر باہر سے آنے والی آبادی میں اقلیت میں تبدیل نہ ہوں کیونکہ ہم ہزاروں سالوں سے اس سرزمین کے مالک ہیں ہماری زبانیں ملیامیٹ نہ ہوں مقررین نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وسائل پر اختیار کسی حد تک صوبے کے حوالے کے جا چکے ہیں ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ گوادر کا اختیار بلوچ حکومت کے پاس ہو وہاں پر فوری طور پر قانون سازی کی جائے اور بلوچوں کو درپیش مسائل فوری طو پر حل کئے جائیں اکیسویں صدی میں وہاں کے عوام تعلیم ، صحت کی سہولیات سے محروم ہیں مقررین نے کہا کہ سانحہ گڈانی اور پی ٹی سی سینٹر اور سول ہسپتال سانحہ میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جاں بحق ہوئے پی ٹی سی اور گڈانی میں بڑی تعداد میں لوگ شہید ہوئے اب تک ان کے لواحقین کی مالی امداد نہ کرنا حکمرانوں کی بے حسی ہے فوری طور پر مالی امداد کا اعلان کیا جائے گڈانی سانحہ جس میں بڑی تعداد میں لوگ جھلس کر شہید ہوئے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے پے در پے 3بڑے واقعات بلوچستان کے عوام کے خلاف گہری سازش ہیں مقررین نے آخر میں کہا بی این پی قومی جمہوری جدوجہد کے ذریعے عوام کے فلاح و بہبود اور قومی مفادات کیلئے جدوجہد کر رہی ہے جو اصولوں پر مبنی ہے بلوچ نوجوان پارٹی پروگرامز میں بڑی تعداد میں شرکت کر کے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے ہاتھ مضبوط کریں ۔