کراچی: ملیر میں نیشنل ہائی وے پر مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج دھرنے میں تبدیل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک اور ٹرینوں کی آمدو رفت شدید متاثر ہورہی ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں فیصل رضا عابدی اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف گزشتہ 3 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پیر کو ملیر 15 کے قریب نیشنل ہائی وے پر جب مظاہرین دوبارہ جمع ہوئے تو انہیں منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس کے بعد احتجاج نے دھرنے کی شکل اختیار کرلی ہے، دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت بند ہوگئی ہے جب کہ ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل ہے۔
احتجاج کے باعث ملیر اور اطراف کے علاقوں میں شدید کشیدگی ہے، ملیر کے علاوہ ماڈل کالونی اور کالا بورڈ میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ بعض مقامات پر کاروباری سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے صبح کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج میں شامل 13 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جن کی رہائی کے بعد نیشنل ہائی وے کے ایک ٹریک کو آمدو رفت کے لیے بحال کردیا جائے گا تاہم ہمارا احتجاج مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کی رہائی تک جاری گا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں، احتجاج کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سلسلے میں مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات کئے جارہے ہیں۔ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں قانون کےمطابق کارروائی کرسکتےہیں۔
واضح رہے کہ سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی کر کے کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا جب کہ ایک اورکارروائی میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین کو بھی گرفتارکیا گیا تھا۔
پولیس نے گذشتہ روز فیصل رضا عابدی کو غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا اس موقع پر تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ فیصل رضاعابدی کے گھر سے 5 مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد ہوئے تھے جو کہ غیر قانونی تھےعدالت نے فیصل رضا عابدی کو 19 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔