|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2016

ابتداء سے لے کر آج تک بلوچستان کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا اور اس کو دانستہ طورپر پسماندہ رکھا گیا ہے اس کے حق میں کوئی موثر آواز سنائی نہیں دی گئی اور نہ ہی اس صوبے میں میڈیا کو موثر بنانے کی کوئی دانستہ کوشش کی گئی اس وجہ سے یہاں کے رہنماء، اراکین اسمبلی اور سرکاری اہلکار من مانی کارروائیاں کرتے ہیں اور دندھناتے پھرتے ہیں ۔ کرپشن میں ملوث بعض قیدی میڈیا کی زینت بنے پھر رہے ہیں ۔ اس کی دو بنیادی وجوہات ہیں پہلے تو کمزور سیاسی پارٹیاں جن کو عوام کی حمایت تو حاصل رہتی ہے مگر وہ صوبے کے بنیادی مسائل اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ یا وہ مقتدرہ سے خوفزدہ ہیں کہ وہ بھرپور کارروائی کر سکتی ہے یا معاملات کو سمجھنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے ہیں ۔ بعض پارٹیاں تو مقتدرہ کی نمائندگی کرتی ہیں اور صرف انہی کے گن گاتے ہیں اور تاثر اس کے برخلاف دیتے ہیں کہ وہ عوام پر قربان ہیں۔ سب سے اہم ترین نقطہ یہ ہے کہ بلوچستان کا میڈیا انتہائی پسماندہ اور لا پرواہ ہے ۔ صرف واقعات کو سطحی رپورٹ کرتا ہے اور اس سے اپنا رزق کماتا ہے ۔ بلوچستان کے سنجیدہ معاملات سے بلوچستان کے میڈیا کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کو اس کی ضرورت ہے ۔ سب سے زیادہ عوام دشمن کردار کارپورٹ میڈیا اور اس کے اخبارات کا ہے ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ دولت کمانا ہے ۔ جب کارپوریٹ میڈیا کا تیسرا اخبار کوئٹہ سے شائع ہونے والا تھا تو اس کی سب سے بڑی دلیل یہ دی گئی کہ حکومت بلوچستان اشتہارات پر سالانہ بارہ کروڑ روپے خرچ کرتی ہے تو پوری رقم دوسرے کیوں لے جائیں ہم کو ہمارا حصہ چائیے ، اس لیے کوئٹہ سے اخبار نکالیں گے۔ بعض دوستوں نے کارپورٹ میڈیا کے اہلکاروں کو یہ بتایا تھا کہ بلوچستان انتہائی پسماندہ ہے ، یہاں نجی اداروں کے اشتہارات نہیں ہیں اس بات کے جواب میں انہوں نے یہ دلیل دی تھی کہ کارپوریٹ میڈیا کی وجہ سے مقامی اور حقیقی اخبارات کی ترقی پر روگ لگا دی گئی ہے ۔ عوام دشمن اور کرپٹ نوکر شاہی کارپوریٹ میڈیا کی حمایت اس لیے کرتی ہے کہ ان کا کنٹرول کراچی ’ لاہور سے ہوتا ہے جو کسی بھی تنازعہ میں نہیں الجھنا چاہتے ،ان کی دلچسپی صرف اور صرف بلوچستان کی دولت لوٹنے میں ہے بلکہ بلوچستان سے دولت کے فرار کا زبردست ذریعہ ہیں ۔ میڈیا افسران کی مقامی اور حقیقی اخبارات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ نا اہل ہیں مقامی اور حقیقی اخبارات کے حملوں کو روکنے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ ان میں یہ اہلیت نہیں ہے کہ دلیل سے کسی بھی حکومت کا دفاع کریں ان کا بہترین اور موثر ذریعہ یہ ہے کہ کمزور مگر با اثر اخبارات کا معاشی قتل عام کیاجائے ،ان کے کسی بہانے اشتہارات روک دئیے جائیں یا کم سے کم کیے جائیں تاکہ یہ مالی مشکلات کا سامنا کریں اور آخر کار بند ہوجائیں۔ ہمارے دو اخبارات کو گزشتہ ربع صدی سے اس کا نشانہ بنایا گیا ہے بعض بد نیت افسران نے سالوں کوششیں کیں کہ یہ دو موثر اور فنی اعتبار سے مکمل مقامی اخبارات بند ہوجائیں اور ان کی جان چھوٹ جائے ۔وجہ یہ ہے کہ ان بد نیت افسران کی اس وقت سبکی ہوتی ہے جب اعلیٰ حکام ان سے جواب طلب کرتے ہیں اس لیے ان بد نیت افسران نے یہ راستہ نکالا کہ ان کے اشتہارات اتنے کم سے کم کیے جائیں کہ وہ زندہ ہی نہ رہیں ۔کارپوریٹ میڈیا کی حمایت میں وہ لاکھوں بہانے تراشتے ہیں سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ ترین افسران کی جھوٹ بول کر گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں آج تک اس میں وہ بد نیت افسران کا میاب رہے ہیں لیکن بلوچستان ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گیا کیونکہ اس کے مسائل کوجان بوجھ کر اجاگر نہیں کیا گیا ۔کارپوریٹ میڈیا کو دولت کمانے سے مطلب ہے اس نے بلوچستان کی لیڈر شپ اور خصوصاً وزیراعلیٰ اور وزراء حضرات کوصرف کوئٹہ کی حدتک محدود کردیا ہے یوں ان کو بلوچستان سے باہر کم ہی لوگ جانتے ہیں ۔وزیراعلیٰ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی یہ جائز شکایت ہے کہ بلوچستان کے معاملات اور ان کے مسائل سے بیرونی دنیا خصوصاً دوسرے صوبے آگاہ نہیں ہیں کیونکہ مقامی اور حقیقی میڈیا کو غیر موثر بنادیا گیا ہے وہ بھی نفرت کی وجہ سے ۔وفاقی حکومت تک بلوچستان کی آواز نہیں جاتی۔ اس لیے وزیراعلیٰ کو منصوبہ بندی کمیشن کے ایک اعلیٰ اجلاس سے واک آؤٹ کرنا پڑا اور اس کے بعد انہوں نے مسئلہ کو اجاگر کیا۔ مقامی میڈیا ہی بلوچستان کے مفادات کی نگرانی کرتا ہے اور ان کی حفاظت کو اپنے ایمان کا حصہ گردانتا ہے ۔ مقامی اور حقیقی میڈیا کے خلاف امتیازی سلوک بند کیاجائے ہم آج صوبے کی اہم ترین سیاسی پارٹیوں سے حمایت کی درخواست کرتے ہیں کیونکہ ایک طاقتور حقیقی اور مقامی میڈیا صوبے کی ضرورت ہے اس لیے وہ حقیقی اور مقامی میڈیا کی مدد کو آئیں اور بد نیت افسران کا محاسبہ کریں تاکہ بلوچستان کے عوام کے مفادات کا تحفظ ہو ۔