کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچ اپنی سرزمین پر خود لڑتا ہے اسکائپ کے ذریعے لڑائی نہیں لڑتا اور نہ ہی باہر بیٹھ کر اپنی قوم کے معصوم لوگوں کو جنگ کا ایندھن بناتا ہے۔باہر بیٹھے لوگ آئیں اور بلوچستان میں جنگ کی کمانڈ کریں ہم ان کو سلامی دیں گے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری جگہ لے لے گا ، نواب جنگیز خان مری ، میر سرفرازبگٹی اور دیگر تمام ساتھی ایک صفحہ پر ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بیرونی فنڈنگ سے دہشت گردی کرتا رہے گا اور حکومت اور عسکری قیادت چپ رہے گی تو یہ اس کی بھول ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی دھارے میں شامل ہونے والے افراد کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں 200سے زائد فراریوں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، جنرل آفیسرز ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن اور دیگر سول و عسکری حکام بھی اس موقع پر موجود تھے، اس حوالے سے منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کا دل بہت بڑا ہے ، کابل، قندھار اور سپن بولدک میں بیٹھے لوگ بھی واپس آئیں حکومت اور عسکری قیادت انہیں خوش آمدید کہے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوئیزرلینڈ میں بیٹھے لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ہم نے ہر قیمت پر ان سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پہلے بھی قربانی دی ہے اور آئندہ بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر جانے والے معصوم لوگ گنہگار نہیں بلکہ گنہگار وہ لوگ ہیں جنہوں نے انہیں بہکایا اور ان لوگوں سے دہشت گردی کروائی اور بھائی کو بھائی سے لڑایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ پر حملہ کرنے کے پیغامات ٹریس ہوتے ہیں لیکن ایسے پیغامات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے ، وزیراعلیٰ نے واپس آنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے اپنا نقصان بھی کیا اور اپنے بھائیوں کا بھی نقصان کیا لیکن دیر آیددرست آید ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج یقیناًصوبے کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم موڑ ہے جب بہت بڑی تعداد میں پہاڑوں پر جانے والے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔وہ صوبے کے عوام ، صوبائی حکومت اور اپنی جانب سے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اپنے ذاتی مفادات اور پاکستان اور بلوچستان کے خلاف مزموم مقاصد کے حصول کے لیے ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیلنے والوں نے آپ اور آپ جیسے بہت سے معصوم افراد کے ہاتھ میں ہتھیار دے کر پہاڑوں پر بھیجا اور ریاست کے خلاف لڑنے پر اکسایا ۔بھائی کو بھائی سے اور قوم کو قوم سے لڑانے کی سازش میں بے شمار قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔جن کا درد ہر محب وطن شہری محسوس کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والے افراد خود تو یورپ کے محلوں میں بیٹھ کر عیاشی کی زندگی بسر کررہے ہیں ان کے بچے وہاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جبکہ آپ جیسے معصوم افراد کو ہتھیار دے کر سیکورٹی فورسز کے سامنے کھڑا کر دیا گیا۔نام نہاد آزادی کے نعروں کے ذریعے معصوم ذہنوں کو خراب کیا گیا اور ہماری ایک پوری نسل تباہ کر دی گئی۔ جو ایک ناقابل تلافی نقصان اور ناقابل معافی جرم ہے۔اس نقصان کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جو اپنی قوم کے سروں کی قیمت وصول کر رہے ہیں وہ اس پروقار تقریب کے ذریعے انہیں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اب انہیں مزید یہ کھیل نہیں کھیلنے دیا جائے گا اور نا ہی انہیں معصوم نوجوانوں کو بہکا کر صوبے میں خون ریزی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ان تمام بھائیوں اور بیٹوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جو ابھی تک ہتھیار اٹھا کر پہاڑوں پر موجود ہیں کہ وہ بھی واپس آکر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں ہم انہیں سینے سے لگانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کے اس فیصلے سے ناصرف صوبے کی صورتحال بلکہ ان کے اور ان کے خاندان کی زندگیوں پر بھی دور رس اثرات مرتب ہونگے۔حکومت پر امن بلوچستان پالیسی کے تحت ان کی بھرپور معاونت کرے گی، ایک بہتر اور روشن مستقبل ان کا منتظر ہے، وزیراعلیٰ نے ہتھیار ڈالنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک نئی زندگی کا کامیاب آغاز کریں اور اللہ تعالیٰ انہیں اپنے ملک اور صوبے کی ترقی و خوشحالی اور استحکام کے لیے اپناکردار ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان گذشتہ دس تا بارہ سال سے دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ بلوچستان کے لوگ سیاسی قیادت، بہادر نوجوان نسل اور سیکورٹی فورسز جلد اس مسئلے پر قابو پا لیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ پہاڑوں پر جانے والے لوگ آج امن و ترقی میں شرکت دار ہو گئے ہیں ، ہم میں اور ان میں کوئی فرق نہیں ، سیدھے راستے پر آنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، انہوں نے پاک فوج اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی جانب سے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے یقین دلایا کہ واپس آنے والوں کی حفاظت سیکورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے جبکہ صوبائی حکومت اور سول سوسائٹی ان کی بھرپور معاونت کریگی، انہوں نے واپس آنے والوں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں ان کے مستقبل سے صوبے اور ملک کا مستقبل جڑا ہوا ہے، کمانڈر سدرن کمانڈ نے سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کو گلے سے لگائیں، انہوں نے کہا کہ جو لوگ اب بھی پہاڑوں پر ہیں اور دشمن کے ساتھ ملے ہیں وہ بھی ہمارے بھائی ہیں وہ بھی واپس آجائیں پاکستان کا دل بہت بڑا ہے ہم انہیں سینے سے لگانے کے لیے تیار ہیں، کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کے تمام لوگ اور پوری قوم فائدہ اٹھائے گی، پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جسے آگے جانا ہے اور صحیح معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی مملکت بننا ہے جس میں سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا اور جہاں انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع ہونگے اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی زندگی کی سہولیات ملیں گی، انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ جب تک اس کائنات کا وقت مقرر ہے پاکستان قائم رہے گا، قبل ازیں ہتھیار ڈالنے والے کمانڈروں نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے محبت اور وفاداری کا اظہار کیا اور اپنے ماضی پر اظہار ندامت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہکا کر پہاڑوں پر بھیجا گیا ، انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر بھیجنے والے خود تو عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن ہمیں اور ہمارے خاندانوں کو مشکل اور کھٹن حالات سے دوچار کیا۔ اس موقع پر بچوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والوں کو پاکستان کے جھنڈے اور پھول پیش کئے گئے۔