خضدار: روشن مستقبل کے لئے پروفیشنل تعلیم ناگزیر ہے ۔ اعلیٰ تعلیم کے حامل افرادنہ صرف ملک وقوم کا سرمائیہ بن کرعلیٰ اداروں میں خدمت کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں بلکہ خود ان کے لئے روز گار کا حصول بھی سہل بن جاتاہے ۔ ملک کے دیگر صوبوں کی بنسبت اعلیٰ تعلیم میں بلوچستان کے طلباء و طالبات بہت پیچھے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ انہیں پروفیشنل تعلیم کے مواقع کا کم ملنا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے طلباء طالبات میں سے 80فیصد پروفیشنل تعلیم کے حصول سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ اور 15سے 20فیصدایسے طلباء وطالبات اعلیٰ تعلیم کے لئے منتخب ہوجاتے ہیں کہ جن کے پاس ڈپلومہ ہوتا ہے ۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مطابق بلوچستان میں پورے صوبے کے نوجوان نسل کے لئے صرف ایک میڈیکل کالج قائم ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے صوبے میں ڈاکٹرز کی بڑی قلت ہے اس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کا مسئلہ درپیش آتاہے اور مریضوں کا علاج نہیں ہوپاتاہے ۔صوبے میں مواقع کی کمی کی وجہ سے دل میں ڈاکٹریٹ کی حسرت لئے ہزاروں طلباء وطالبات اس شعبے سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔اس مسئلے کا احساس رکھتے ہوئے 2013میں بلوچستان حکومت نے تین اضلاع میں ایک ایک میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ میڈیکل کالجز لورالائی ، خضدار، اور کیچ میں بن جانے تھے۔ حکومت نے ان میڈیکل کالجز کو دو اقسام میں تقسیم کیاتھا ۔ ایک اسٹیبلشمنٹ آف میڈیکل کالج یعنی عارضی بلڈنگز میں فوری طور پر کلاسز کا اجراہو اور خواہشمند طلباء و طالبات کو ڈاکٹریٹ کا موقع مل سکے اور دوسرا مستقبل بلڈنگ قائم کرکے میڈکل کالجز کی تعمیر کی جائے جس کی تعمیر اور قیام میں وقت درکار ہوگا ۔اسٹیلشمنٹ آف میڈکل کالجزکو فوری طور پر فعال بنانا تھا تاہم وہ تین سال بعد فعال نہیں ہوسکے۔ ان تین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خضدار میڈیکل کالج بھی شامل ہے ۔جو عوام کے پُرزور مطالبے کے باوجود بھی فعال نہیں ہوسکاہے ۔اورتاحال بھی خضدار میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجراء نہیں ہوپارہاہے ۔ سینکڑوں ایسے طلباء وطالبات ہیں جو میڈکل کالج میں پڑھنے کی خواہش لئے کلاسز کے اجراء کا شدت سے انتظار کررہے ہیں ۔کلاسز کا اجراء اپنی جگہ خضدار میڈیکل کالج پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اب تک رجسٹر ڈ ہی نہیں ہوپایا ہے ۔ایک میڈیکل کالج کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے رجسٹرڈ کے لئے ایک مخصوصی احاطے پر وسیع عمارت کے علاوہ ایک ٹیچنگ ہسپتال کہ جس میں تمام شعبہ جات،ایمرجنسی وارڈکا شعبہ،تصریح کردہ لیبارٹیریز،سمیت دیگر ضروری لوازمات پورا کرنا ہوتا ہے ۔50طلبہ کے لئے اڑھائی سوجب کہ 100طلبہ کے لئے500 بستروں پر مشتمل ہسپتال ضروری ہے ۔جب کہ میڈیکل کالج کے لئے ایسے ہسپتال میں 50فیصد مریضوں کا مفت علاج کیا جانا ضروری قرار دیدیا گیا ہے۔اب میڈیکل کالج خضدارکی رجسٹریشن کب ہوتی ہے اور اس میں کلاسز کا آغاکب ہوتا ہے یہ ایک حل طلب مسئلہ ہے۔میڈیکل کالج کے حوالے سے ہم نے مختلف ذمہ دار اور عہدیداروں سے بات کی۔خضدار پی بی 34سے منتخب نمائندہ وصوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو سے جب خضدار میڈیکل کالج کے حوالے سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں از خود میڈیکل کالج کو فعال بنانے کے لئے بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرچکا ہوں اور بار بار وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی گوش گزارتا رہاہوں کہ خضدار میں فوری طور پر میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجرا ہوتاکہ ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم سے مستفید ہوجائیں تاہم ابھی تک پیش رفت نہیں ہورہی ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ بیورو کریسی کی عدم دلچسپی خضدار میڈیکل کالج کو فعال بنانے میں اہم رکاوٹ ہے ۔کلاسز میں تاخیر پر ہم خود پریشان و بے قرار ہیں ۔ میں از خود اس مسئلے پر انتہائی حساس ہوں اور میری کوشش ہے کہ کسی بھی طرح خضدار میڈیکل کالج میں اگلے سال مارچ میں کلاسز کا آغاز ہو اور ہمیں صوبے میں ڈاکٹر یٹ کی صورت میں پروفیشنل ڈگری کے حامل افراد میسر آسکے ۔میں خصوصی طور پر میڈیکل کالج خضدار کو فعال بانے کے لئے متحرک ہوں ۔میڈیکل کالج میں خواہشمند خضدار کی ایک طالبہ مسماۃ (س) کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب سے خضدار میں میڈیکل کالج کے قیام کا سناہے ان کی خوشی کی انتہاء نہیں رہی ہے کہ انہیں اپنے گھر میں پروفیشنل تعلیم کامواقع مل سکے گی اور ان کی جو ڈاکٹربننے کی خواہش ہے وہ پوری ہوگی ۔چونکہ بلوچستان میں اس سے قبل ایک میڈیکل کالج قائم ہے جس میں سیٹس محدود اور پورے صوبے کے طلباء و طالبات کو بے حد سخت میرٹ پر جانا ہوتا ہے ۔جس کی وجہ سے ہزاروں طلباء و طالبات میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ خضدار میں میڈیکل کالج کی عارضی بلڈنگ میں تعمیراتی سلسلے کو تین سال کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن اب تک اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کو رجسٹریشن نہیں مل چکی ہے اور اس میں کلاسز کا اجرا توبعد کی بات ہے ۔ اس تاخیر کی وجہ سے مجھ سمیت بہت سارے طلباء و طالبات کی تعلیمی عمر بڑھ رہی ہے اور ہماری مایوسی میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ منتظمین کو چاہئے کہ وہ میڈیکل کالج کے انتظامات کو فوری طور پر مکمل کرکے اس میں کلاسز کے اجراور اس سے قبل داخلوں کا آغاز کردیں۔۔