|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2016

کوئٹہ : مسلسل مارشل لاؤں کے قیام اور آمرانہ قوتوں کی دخل اندازی کے باعث آج پشتونخوا وطن دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے ، اس تباہ کن صورتحال میں تمام پشتون قیادت کو متحد و متفق ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی ، مولانا فضل الرحمن ، اسفندیار ولی خان ، آفتاب احمد خان شیرپاو اور ہمارے قائد پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کو بعض قومی ، بین الاقوامی اور علاقائی ایشوز پر اکھٹا ہونا ہوگا ، پشتونخوا وطن کو جہالت ، لاعلمی ،غربت ، بے روزگاری کے بعد اب دہشت گردی اور انتہائی پسندی جیسے خطرناک مسائل کا سامنا ہے ، روشن فکری مادر وطن کی حفاظت کی سیاست کی بنیاد خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اپنے خون کے نذرانہ دے کر رکھا ، پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پارٹی کی سیاست کی نرسری ہے اور پارٹی کا بازو ہے ، نئے آنے والے طلباء کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پشتون قومی جرگے کے کنونیئر ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء وصوبائی وزیر نواب محمدایاز خان جوگیزئی ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری و سابق سینیٹر عبدالرؤف لالا ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری یوسف خان کاکڑ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علاؤ الدین کولکوال،رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا،ریٹائرڈ پروفیسر عبدالغنی خان غنو ، سائنس کالج کے پرنسپل پروفیسر رفیع اللہ کاکڑ ، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آفس سیکرٹری دوست محمد لونی ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری حیات خان میرزئی ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نظام عسکر ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک عمر خان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نصیر ننگیال ، جمیل تارن ، محموداحمد اچکزئی اور طیب خان نے پی ایس او کے زیراہتمام گورنمنٹ سائنس کالج میں ایف ایس سی اور بی ایس سی میں نئے داخلہ لینے والے طلباء کے اعزاز میں دئیے ویلکم پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پشتون قومی جرگے کے کنونیئر ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء وصوبائی وزیر نواب محمدایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ نیلسن منڈیلا سے جب پوچھاگیاکہ لیڈر اور سیاست دان میں کیا فرق ہے تو انہوں نے کہاکہ سیاست دان پہلے الیکشن سے دوسرے الیکشن تک کاسوچتاہے جب کہ لیڈر اگلے نسل تک سوچتاہے ،خان عبدالصمد خان شہید ایک لیڈر تھا جس کی سوچ وفکر آج نسل درنسل منتقل ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ گورنمنٹ سائنس کالج میں 100میں سے 85فیصد بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ ان کے والدین ان کی تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے کسی سیاستدان ،فوجی یا امیر کا بیٹا سرکاری ادارے میں تعلیم حاصل نہیں کرے گا ہمارے ہاں تو یہ حال ہے کہ تعلیمی اداروں کے سامنے جیل جیسی صورتحال نظرآتی ہے افسوس ہے کہ ہمیں وہ ماحول فراہم نہیں کیاجارہا جس میں ہم اپنے بچوں کو تعلیم دلواسکیں انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے آتی ہی تعلیم کا بجٹ4فیصد سے بڑھا کر24فیصد تک اضافہ کیا ،ہمیں پہلے سے شک تھا کہ پشتونخوا وطن کے تعلیمی یافتہ طبقے کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے جو وہی ہوا جس کی ہم نے پہلے سے اسمبلی میں نشاندہی بھی کی تھی جس پر اسپیکر اسمبلی نے کہاکہ نواب صاحب آپ ہمیں ڈرارہے ہیں جس کے تقربیاََدوماہ بعد 8اگست کاسانحہ پیش آیا جو انتہائی افسوسناک تھا جس میں ہمارے کریم کو ہم سے چھین لیاگیا بعدازاں پولیس کو ٹارگٹ کیاگیا اب آنیوالے وقتوں میں مزید بھی بڑے واقعات خارج ازامکان نہیں انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے مزید غفلت کامظاہرہ کیا تو خطرہ ہے کہ پشتونوں کاوجود ہی دنیا سے مٹ نہ جائے ،آج مولانافضل الرحمن ، اسفندیار ولی خان اورآفتاب شیر پاؤ کو یہ محسوس کرناہوگا کہ یہ وقت متحد ہونے کا ہے اگر خدانخواستہ کل پشتون نہ رہے تو کیا ہوگا؟ حالات کاتقاضاہے کہ پشتون لیڈر شپ متحد ہوجائیں پشتون قومی جرگہ کے کنونیئر کی حیثیت سے پشتون لیڈر شپ جہاں چاہئے انہیں اکھٹا کرکے بیٹھانے کیلئے ہم تمام تر انتظامات کرنے کوتیار ہیں اور ہم اس میزبانی کا انہیں باقاعدہ دعوت دے رہے ہیں بصورت دیگر ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریگی ،انہوں نے کہاکہ برسراقتدار آنے سے پہلے ہم نے عوام کیلئے بہت کچھ کرنے کا سوچا تھا لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کے تمام کاموں میں اسٹیبلشمنٹ ، بیوروکریسی مسلسل رکاوٹیں ایک سازش کے تحت ڈال رہی ہیں اور وہ کام نہیں کرنے دیا جارہا جو ہمیں کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں کسی بھی شعبے سے وابستہ یا ماہر شخص کو محکمے کا وزیر نہیں بنایاجاتاہے ،نواب ایاز جوگیزئی نے کوئٹہ میں پانی کی قلت سے متعلق بھی اظہار خیال کیا اور کہاکہ اس وقت کوئٹہ شہر میں 3لاکھ 50ہزار کنکشنز موجود ہیں لیکن ان میں صرف 80ہزار قانونی ہے جن میں سے 12ہزار صارفین وہ ہے جو ماہانہ بنیادوں پر120روپے بل اداکرتے ہیں لیکن محکمہ واسا ماہانہ بنیادوں پر8کروڑروپے بل اداکررہی ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئٹہ میں پانی کے مسئلے کے خاتمے کیلئے منگی ڈیم جیسے منصوبے پر کام شروع کردیاہے امید رکھتے ہیں کہ اس سے مسائل میں کمی آئیگی ،انہوں نے کہاکہ منگی ڈیم کاافتتاح یکم دستمبر کو کیاجائیگا،نواب ایاز جوگیزئی نے کہاکہ گزشتہ 15سالوں کے دوران سکولوں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی لیکن ہم نے اپنے دور حکومت میں 25سکولوں کے تعمیراتی کام شروع کردیاہے اگر مذکورہ منصوبوں میں غیر معیاری میٹریل کااستعمال ثابت ہوا تو میں سیاست چھوڑنے کو تیار ہوں ،انہوں نے کہاکہ سائنس کالج آڈیٹوریم ،ٹیوب ویل اور گراؤنڈ کے مسائل دیکھنے کیلئے خود اسی ہفتے کالج کادورہ کروں گا یہاں طلباء اور اساتذہ کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی قابل افسوس ہے ۔عبدالرؤف لالا نے کہاکہ طلباء مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اوران پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرکے ملک وقوم کی خدمت کرے مگرافسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ جس آزاد وطن کیلئے خان شہید نے جیل کاٹی آج اسی وطن میں اس کے قوم کیساتھ ناانصافیوں جاری ہے پشاور ہو یا مردان ،مہمند ہو یا کوئٹہ ہر طرف پشتونوں کا خون بہایاجارہاہے افغانستان میں آج بھی مداخلت کاسلسلہ جاری ہے انہوں نے کہاکہ اچھے مستقبل کیلئے پی ایس او کے کارکنوں کو نقل کے خاتمے کیلئے کام کرناہوگا برائے نام اور نقل سے حاصل کی گئی ڈگری سے محنت والی ڈگری بہترہے کیونکہ پشتون قوم کی مستقبل آپ پر منحصر کرتاہے اگر آپ پڑھے لکھے ہیں ،شعور رکھتے ہیں تو یہ قوم کبھی غلام نہیں بنے گی اس لئے آپ لوگوں کو اپنی تعلیم پر توجہ دینی ہوگی کیونکہ خان شہید نے پی ایس او کو اسی لئے بنایاتھا تاکہ تنظیم کے کارکن طلباء کو تعلیم کے حوالے سے شعور وآگاہی دیں ۔یوسف کاکڑ نے کامیاب ویلکم پارٹی پر پی ایس او کے آرگنائزرز کومبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ خان شہید کی مثبت سیاست نے لوگوں کو حق کاراستہ دیکھایاہے ،انہوں نے کہاکہ پشتون قوم کو ووٹ کا حقدار بنایا اور آج پشتون قوم ووٹ استعمال کررہاہے ،انہوں نے کہاکہ پشتون قوم اپنی پہنچان سے نالا تھے مگر خان عبدالصمد خان شہید کی جدوجہد نے انہیں پہچان دیا ،انہوں نے کہاکہ پہلے یہاں پر بلوچ حکومت کررہاتھا مگر خان شہید آج انہیں یہاں برابر لاکر کھڑا کیا انہیں کی بدولت آج گورنر اوروزیراعلیٰ میں ایک پشتون قوم جبکہ دوسرا بلوچ سے منتخب ہوتاہے انہوں نے کہاکہ پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکنوں کو اپنی تعلیم پر توجہ دینی ہوگی جب تک طالب علم کلاس میں کسی استاد کی عزت نہ کرے اس وقت تک وہ اپنے اچھے کل کی توقع نہ کرے ۔علاؤ الدین کلکوال نے کہاکہ ہمارے مستقبل کے معمار ہی ملک کی ترقی میں اہم کرداراداکرسکتے ہیں اس لئے تنظیم کے کارکنوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی تعلیم محنت اورلگن کیساتھ حاصل کرے آپ نے اپنے تعلیم کے ذریعے یہ سب کو باور کرانا ہوگاکہ پشتون قوم کے معماراپنے قوم اوراپنے حقو ق کے حصول کے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔