کوئٹہ/قلات: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی علاقوں میں سردی کے آغاز میں ہی کئی کئی گھنٹوں کی گیس کی بندش اور لوڈ شیڈنگ سمیت پریشر میں کمی کی وجہ سے خواتین کو صبح اور شام کے اوقات میں ناشتہ اور کھانا تیار کر نے میں شدید دشواری کا سامنا کر نا پڑھ رہا ہے کوئٹہ کے متعدد علاقوں پشتون آباد، کاسی روڈ، موسیٰ کالونی، خلجی کالونی، نواں کلی ،مری آبادسمیت دیگر علاقوں میں گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے لو گوں کی مشکلات بڑھ گئی ہے جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس زرغون غر سے گیس کی کوئٹہ کو فراہمی کے بعد شہر میں گیس پریشر میں کمی اور لوڈ شیڈنگ کو ختم کر نے کے دعوے کئے گئے تھے جو کوئٹہ میں پہلی ہی سردی کے آغاز میں ہوا کی نظر ہو گئے قلات میں درجہ حرارت منفی2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہونے کے ساتھ ساتھ گیس پریشر بھی غائب ہو گیا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور ملحقہ علاقوں میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی شہریوں کی مشکلات میں گیس پریشر میں کمی اور متعدد علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث اضافہ ہو گیامتعد شہریوں ڈاکٹر عطاء محمد، حاجی نعمت اللہ ،خاوری مومن ، صدیق اللہ، احمد سمیت دیگر نے بتایا کہ ابھی سردی کا موسم شروع ہوا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کوئٹہ شہر اور ملحقہ علاقوں سمیت قریب آبادیوں میں بنائی گئی مختلف اشیاء خوردونوش بنانے والی فیکٹریوں میں گیس کی فراہمی بلا تعطل تیز پریشر کے ساتھ جاری ہے جبکہ نزدیکی رہائشی آبادیوں کے مکینوں کے گھروں میں صبح ناشتے اور شام کو کھانا تیار کرنے کے وقت گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہو تا ہے جس پر کھانا تیار نہیں ہو سکتا جس سے گھریلو خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑھتا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس زرغون غر سے کوئٹہ کو گیس کی فراہمی کے بعد بلند وبانگ دعوے کئے گئے تھے کہ اب کوئٹہ میں گیس پریشر میں کمی اور لوڈ شیڈنگ کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائیگا لیکن سردیوں کے آغاز میں ہی گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے عوام کی مشکلات بڑھ گئی ہے اسی طرح قلات میں شدید سردی شروع ہو چکی ہے اور درجہ حرارت منفی2 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نچے گرنے کے ساتھ ہی گیس پریشر بھی غائب ہو گیا جس سے لو گوں کی تکلیف میں اضافہ ہوا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی گیس پریشر میں کمی کے مسئلے کو فوری طور پر حل کر کے شہریوں کو اس مسئلے سے نجات دلائے بصورت دیگر عوام ان مسائل کے خلاف سراپااحتجاج ہونگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔