|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ ریپبلکن پارٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد اور بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری ، سیاسی کارکنوں کی گمشدگی و مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور بلوچ نسل کشی کے خلاف انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے دس دسمبر کو دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیئے جائیں گے۔ لندن، جرمنی، آسٹریلیا، ناروے، کوریا، کینیڈا اور سوئٹزرلینڈ میں بلوچستان میں ریاست کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لئے مظاہرے کیئے جائیں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ پاکستان کے تمام ادارے بشمول میڈیا اور عدلیہ بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں میں فورسز کے ہمراہ ہیں، بلوچ نسل کشی کے واقعات اور بلوچستان میں فورسز کی بربریت کو ایک منظم منصوبے کے تحت چھپایا جارہا ہے۔ ایک عرصے سے پاکستانی میڈیا میں بلوچ تحریک کے حوالے سے دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے منفی تاثر پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن بلوچ آزادی کی جدوجہد سے عوام کی وابستگی اور آزادی پسند پارٹیوں وقت پر اعتماد کی وجہ سے ریاست اپنی عزائم کو تکمیل تک پہبچانے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ بلوچ سرزمین کی وسائل اور جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر پاکستان بلوچ عوام کو ختم کرکے بلوچستان پر قبضہ برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کوہلو و ڈیرہ بگٹی سے لیکر گوادر تک آئے روز کی کاروائیوں سے عام لوگوں کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہیں کہ بلوچ قوم کو بلوچستان سے بیدخل کرکے قابض اپنے گماشتوں اور آبادکاروں کے لئے راہ ہموار کررہی ہے۔ چینی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد نسل کشی کی کاروائیوں میں انتہائی حد تک شدت لائی گئی ہے۔ مشترکہ علامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچ تحریک کارکنوں کی مسلسل جدوجہد اور عظیم شہدا کی قربانیوں کی بدولت عالمی سطح پر پزیرائی حاصل کرچکی ہے، تحریک کی اس پیشرفت سے بوکھلا کر ریاست آزادی پسند بلوچ قیادت کے خلاف اپنی میڈیا اور گماشتوں کے ذریعے پروپگنڈوں میں مصروف ہے۔ ریاست کی جانب سے ہونے والی ان تمام منصوبوں کا مقصد بلوچ تحریک کو کمزور کرکے بلوچستان پر قبضہ گیریت کو طول دینا ہے۔ لیکن بلوچ عوام کی جدوجہد ریاست کی تمام عزائم کے سامنے رکاوٹ ہیں۔ بی این ایم، بی آر پی، بی ایس او آزاد اور بی آر ایس او نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ بلوچ قومی جدوجہدکے حوالے سے پارٹیوں و تنظیموں میں نزدیکی اور رابطہ تحریک کے لئے نیک شگون ہے۔ مشترکہ سرگرمیوں سے نہ صرف بلوچ مسئلہ کو عالمی سطح پر بہتر طریقے سے اجاگر کیا جا سکے گا بلکہ دشمن کی ان تمام پروپگنڈوں کو بھی مشترکہ جدوجہد زائل کرے گی جو کہ ایک عرصے سے بلوچ تحریک و قیادت کے خلاف ہورہے ہیں۔ مشترکہ علامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ 10دسمبر کی مشترکہ کال بلوچ آزادی پسند پارٹیوں کے درمیان اتحاد کی پہلی قدم ہوگی۔