|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2016

گوادر:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ڈگڈگی بجانے والے نہ تو سی پیک اور نا ہی بلوچستان کی ترقی کے عمل کو روک سکتے ہیں اور نا ہی کوئی مائی کا لعل بلوچوں کے وسائل پر قبضہ کر سکتا ہے، بلوچ کی قسمت بدل رہی ہے بلوچ قوم کو غلام رکھنے کے خواہش مند اپنے آقاؤں کے کہنے پر بلوچوں کے منہ کا نوالہ چھیننا چاہتے ہیں، گوادر کی مقامی آبادی کے تحفظ کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے گی، وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی قانون سازی کرنے سے اتفاق کیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر اکنامک فورم کی لانچنگ سریمنی (Ceremony)سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، صوبائی وزراء، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، مقامی سرمایہ کار اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس موقع پر موجود تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے سروں کی قیمت پر ترقی مخالف عناصر عیاشیاں کر رہے ہیں اور لوگ یہاں دربدر ہو رہے ہیں، یہ عناصر چاہتے ہیں کہ صوبے میں ترقی نہ ہو اور یہاں کے لوگ ان کے محتاج رہیں، منافقت کی یہ سیاست جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچ کر دم توڑ دے گی، انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ہندو کی غلامی نہیں کی اور نہ ہی کبھی کریں گے، 5سو سال سے اس سرزمین کی حفاظت کر رہے ہیں اور کبھی بھی سودا بازی نہیں کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کی مخالفت اور ترقی کے عمل کو روکنے والے لوگ جب خود وزیراعلیٰ بنے اور دو تین دفعہ سے زیادہ اقتدار میں رہے تو اس وقت سب باتیں بھول گئیں تھی، اب حصول اقتدار کے لیے لوگوں کو بہکایا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سی پیک بنا رہے ہیں کوئی غلط کام نہیں کر رہے اس حوالے پروپیگنڈہ اور مخالفت بلا جواز ہے، یہاں ٹرالر آئے ہیں اور گوادر پورٹ سے برآمدی اور درآمدی سرگرمیوں کا آغاز ہو رہا ہے یہاں کے بلوچ خوش قسمت ہیں جو بے پناہ وسائل کے مالک ہیں، کوئی بھی دوسری قوم بلوچستان پر یلغار کر کے ان وسائل پر قبضہ نہیں کر سکتی، انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی روکنے کی قیمت وصول کی جار ہی ہے چند لوگوں کے احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز مودی کو دکھا کر قیمت وصول کی جاتی ہے ،میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ اپنی قوم کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں، بلوچ قوم کو جاہل ، مفلس ،لاوارث رکھنے اور اپنے بچوں کو آکسفورڈ میں پڑھانے کے 70سال کے ایجنڈے پر کام کیا جا رہا ہے، اگر بلوچ خوشحال ہوگا تو ان کی یہ دکانداری ختم ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ میں سب سے بڑا بلوچ اور بلوچ قوم کا وارث ہوں، سی پیک ہر صورت بنے گی اس کے مخالف اپنا حقہ پانی چلانے کے لیے سی پیک کی مخالفت کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے شرکار سے استفسار کیا کہ کیا ان کے ایک ایکڑ پر بھی کسی نے قبضہ کیا ہے، تو شرکاء نے باآواز “نہیں” کا جواب دیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومیں اپنے وسائل سے فائدہ اٹھاتی ہیں ، دبئی، تائیوان اور سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کی قدرتی بندرگاہ دبئی اور خطے کی دیگر بندرگاہوں سے زیادہ منفرد اور زیادہ اہم ہے، جہاں ایک وقت میں کئی مدر شپ لنگر انداز ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان کے لوگوں کی قسمت گوادر سے وابستہ ہے گوادر ایک خوبصورت پھول ہے پورا صوبہ اور ملک اس کی خوشبو سے فائدہ اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی قسمتوں کو سنواریں ، ہمارا جینا مرنا یہاں ہے ، وزیراعلیٰ نہ بھی ہوا تو اپنے لوگوں کے درمیان رہوں گا، گوادر کے بارے میں ہماری آنکھیں اور کان کھلے ہیں اور کسی کو بھی یہاں کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائیگا۔ گوادر بنے گا اور یہیں رہے گا، لوگ یہاں آئیں گے اور سرمایہ کاری کریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں آنے والوں کی قابل رحم حالت دیکھ کر بے حد افسوس ہوا، انکے پاؤں میں جوتا تک نہیں تھا اور نہ ہی ان کے گھروں میں کھانے کے لیے کچھ تھا، جبکہ ان کے سروں کی قیمت وصول کرنے والے سوئزرلینڈ کے محلوں میں رہ رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز مکران سے کیا اور وہ یہاں کے چپے چپے سے بخوبی آگاہ ہیں، مکران کے لوگ باشعور ، ترقی پسند اور محب وطن ہیں اور وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کی طویل ساحلی پٹی پر آباد ماہی گیر ایک قیمتی اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی دن رات کی محنت سے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں، حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ماہی گیروں کو جدید سہولیات کی فراہمی اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبوں پر عمل پیرا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے فشر مین ہاؤسنگ اسکیم کے تحت مقامی ماہی گیروں میں بلامعاوضہ پلاٹوں کے کاغذات تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ، صوبائی وزراء ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ اور آئی جی پولیس احسن محبوب بھی اس موقع پر موجود تھے، تقریب میں ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل ہاؤسنگ اسکیم کے 400گز کے پلاٹ 400ماہی گیروں میں تقسیم کئے گئے، جبکہ انہیں لائف جیکٹس بھی دی گئیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری مچھلیوں کی بیرون ممالک میں مانگ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارا ساحل اعلیٰ قسم کے قدرتی وسائل سے مالامال ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت ماہی گیروں کی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے ریولونگ فنڈ کے قیام کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے لیے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جلد ہی ہمارے ماہی گیر اس اقدام سے استفادہ کرتے ہوئے اپنا معیار زندگی بہتر بنا سکیں گے، انہوں نے کہا کہ مصنوعی گونگے کی چٹان سمندری حیات کے تحفظ، اس میں اضافہ اور غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی میں معاون ثابت ہوگی، اس منصوبے کا باضابطہ آغاز کیا جا رہا ہے جس کا براہ راست فائدہ ماہی گیروں کو پہنچے گا، اس کے سات ساتھ ماہی گیروں کی شکار کی گئی مچھلی کو منڈیوں تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ترکش انٹرنیشنل کارپوریشن ایجنسی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مقامی ماہی گیروں کو فش فائنڈر آلات فراہم کئے، وزیراعلیٰ نے سیکریٹری فشریز کو ہدایت کی کہ ماہی گیروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کر کے رپورٹ پیش کی جائے، قبل ازیں فشر مین فورم کے صدر ناخدا امام بخش نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور فشر مین ہاؤسنگ اسکیم کے قیام اور ماہی گیروں کے فلاح و بہبود کے دیگر منصوبوں پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کیا، ڈپٹی کمشنر گوادر طفیل بلوچ نے فشرمین ہاؤسنگ اسکیم کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ تقریب میں پہنچنے پر مقامی ماہی گیروں نے وزیراعلیٰ کا والہانہ استقبال کیا۔