وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی کا کہنا ہے کہ سانحہ شاہ نورانی کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق کالعدم تنظیموں کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں اور ابھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ سانحے کے اصل محرکات کیا تھے اور اس کے پیچھے کون سے عوامل اور ہاتھ کارفرما ہیں۔
شاہ نورانی مزار کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ درگارہ شاہ نورانی کو نجی طور پر چلایا جارہا تھا اور اس کی سیکیورٹی بھی ناقص تھی ، مزار کے اطراف میں لیویز کے صرف 12 اہلکار تعینات تھے اور یہ تعداد مزار کی سیکیورٹی کے لئے ناکافی ہے۔
سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ مزار کی ناقص سیکیورٹی کے علاوہ کوئی بھی حفاطتی اقدامات نہیں کئے گئے تھے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو آسان ہدف ملا اور اسے نشانہ بنایا گیا تاہم اب سانحہ شاہ نورانی کے بعد اسےزائرین کے لئے مکمل طور پر بند کیا جارہا ہے۔
صوبائی وزیرداخلہ نے بتایا کہ شاہ نورانی کے مزار کے اطراف دیوار کی تعمیر اور سڑکیں بھی بنائی جائیں گی اور رمضان المبارک سے قبل سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی جائے گی جبکہ درگاہ کو محکمہ اوقاف کے حوالے کرنے تک بند رکھا جائے گا اور انتظامات مکمل ہونے کے بعد آئندہ سال رمضان المبارک تک درگاہ کو زائرین کے لئے کھولا جائے گا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ سانحہ شاہ نورانی کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق کالعدم تنظیموں کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں ابھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ سانحے کے اصل محرکات کیا تھے اور اس کے پیچھے کون سے عوامل اور ہاتھ کارفرما ہیں۔ ان کا کہنا تھا جائے وقوعہ کی صفائی تحقیقات اور شواہد اکھٹے کرنے تک نہیں کی جائے گی، پنجاب سے فرانزک ٹیم کو بلالیا گیا ہے جو ایک یا 2 دن تک آجائے گی اور خود کش حملہ آور کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا جبکہ دہشت گرد کی شناخت کے لئے نادرا سے بھی مدد لی جائے گی۔
دوسری جانب شاہ نورانی کے مزار کو مکمل طور پر خالی کرا کے زائرین کے لیے سیل اور اس پر بلوچستان فرنٹیئر کور کا دستہ تعینات کردیا گیا ہے جبکہ مزار کے احاطے میں قائم بازار بھی بند کردیا گیا۔