کراچی: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ کے ذریعہ تجارتی قافلے کی گوادر آمد اور گوادر پورٹ کے ذریعہ تجارتی سرگرمیوں کا آغاز تاریخی پیش رفت ہے، گوادر پورٹ مستقبل قریب میں خطے کی بڑی ٹرانزٹ پورٹ بن جائے گی، گوادر کی ترقی میں چینی دوستوں کی دلچسپی اور عملی تعاون کو علاقے کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے قونصل جنرل مسٹر وانگ یو (Mr. Whang Yu) سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے بدھ کے روز یہاں ان سے چینی قونصلیٹ کے حکام کے ساتھ ملاقات کی، وائس چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات میں گوادر پورٹ کی فعالی اور تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کو سی پیک کے کامیاب آغازکی بنیاد قرار دیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان سی پیک منصوبے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، بلوچستان کے عوام نے تجارتی قافلے کے لیے مغربی روٹ کو گزرگاہ کے طور پر استعمال کرنے کا خیر مقدم کیا اور صوبے کے جن علاقوں سے قافلہ گزرا وہاں کے لوگوں نے اس کا والہانہ استقبال کیا، انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک منصوبے کی بنیاد ہے لہذا ہمیں امید ہے کہ گوادر پورٹ کی فعالی کے تناظر میں گوادر شہر کی ترقی کے لیے سی پیک میں شامل منصوبوں کو بھی بروقت مکمل کیا جائے گا، جن کی تکمیل سے گوادر صحیح معنوں میں ایک پورٹ سٹی بن جائے گا اور مقامی لوگوں کو تعلیم ، صحت ، روزگار اور تجارت کے سنہری مواقع مل سکیں گے، انہوں نے کہا کہ گوادر کے مقامی لوگ ترقی کے عمل میں شراکت داری کے لیے تیار ہیں، چینی قونصل جنرل نے سی پیک منصوبے ،منفرد جغرافیائی محل و قوع اور قدرتی وسائل کے تناظر میں بلوچستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں ترین خطہ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کے آغاز سے یہاں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور چین کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں کے سرمایہ کار بھی یہاں آئیں گے، انہوں نے بتایا کہ چینی حکومت گوادر کی ترقی کے سی پیک میں شامل منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل میں بے حد سنجیدہ ہے، ملاقات میں سی پیک منصوبے کو دونوں ممالک کے درمیان موجود تاریخی تعلقات کی ایک نئی جہت قرار دیا گیا۔