|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2016

کوئٹہ : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ میں ہونیوالے کرپشن میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے سابق سیکرٹری خزانہ کے ساتھ ساتھ دیگر ذمہ داروں کو بھی منظر عام پر لائیں گے 32 اضلاع میں سے پانچ اضلاع کو اربوں روپے فنڈ دینا صوبے کے ساتھ نا انصافی ہے 2014-15 میں 12 سے14 ارب روپے کرپشن ہوئی ہے پہلے فنڈ ز جاری ہوئی بعد میں پی سی ون بنایا گیا تو یہ کرپشن کا ذریعہ نہیں ہے ان خیالات کا اظہار پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے اجلاس کے بعد ’’آن لائن‘‘ سے بات کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ2014-15 میں لوکل گورنمنٹ میں میگا کرپشن ہوئی ہے اور صرف پانچ اضلاع خضدار، تربت، قلات، مچھ اور حب کو اربوں روپے جاری کئے ہیں 635 یونین کونسلوں میں صرف چند کونسلوں کو لوکل گورنمنٹ کا فنڈ دینا ناانصافی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میگا کرپشن میں ہونیوالے ملوث عناصر کو منظر عام پر لائیں گے کیونکہ عوام کا پیسہ کسی کو خرد برد نہیں ہونے دینگے سابق مشیر خزانہ اور سابق سیکرٹری خزانہ کے علاوہ دیگر اعلیٰ لوگ بھی اس کرپشن میں ملوث ہے ان کو بھی معا ف نہیں کرینگے14 جولائی2014 کو مچھ کیلئے پانچ کروڑ روپے اور اسی دن ایک کروڑ روپے اور جاری کی گئی کچھی کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کئے گئے پانچ جولائی کو جھل مگسی کیلئے دس کروڑ روپے 12 اگست کو جھل مگسی کیلئے7 کروڑ روپے جاری کئے گئے27 اگست کو مستونگ کیلئے5 کروڑ روپے 10 ستمبر کو مچھ کیلئے 11 کروڑ روپے 16 ستمبر کو10 کروڑ روپے اور گوادر کیلئے1 دن بعد پھر5 کروڑ روپے جاری کئے گئے 27 اکتوبر کو مچھ کیلئے 22 کروڑ روپے 14 نومبر کو حب کیلئے8 کروڑ روپے 22 دسمبر2014 کو مچھ کیلئے18 کروڑ روپے 30 جنوری کو قلات کیلئے14 کروڑ روپے 2 فروری2015 کو قلات کیلئے10 کروڑ روپے 24 فروری2015 کو قلات کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے 16 مارچ2015 قلات کیلئے15 کروڑ روپے 13 اپریل2015 کو قلات کیلئے 6 کروڑ روپے 17 اپریل 2015 کو قلات کیلئے 14 کروڑ روپے6 مئی2015 کو قلات کیلئے20 کروڑ روپے 8 مئی2015 کو قلات8 کروڑ روپے 25 مئی 2015 کو قلات کیلئے10 کروڑ روپے اسی طرح 7 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر نکالے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عجیب تماشا ہے کہ لوکل گورنمنٹ فنڈ ز کو نکالنے کیلئے پہلے ریلیز کیا گیا بعد میں پی سی ون بنایا گیا اور اسی طرح 2016 میں بھی خضدار، قلات کیلئے کروڑوں روپے نکالے گئے ہیں ایک اندازے کے مطابق 12 سے14 ارب روپے کرپشن ہوئی ہے 635 یونین کونسلوں میں چند یونین کونسلوں کو نوازنا صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے باقی اضلاع کو لوکل گورنمنٹ کے ترقیاتی فنڈز میں نظرانداز کر کے تربت، خضدار، قلات ،مچھ اور حب کو ترقیاتی فنڈ کی مد میں اربوں روپے جاری کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ فنڈز کیلئے چیئرمین وزیر بلدیات کو ہونا چاہئے تھے لیکن بد قسمتی سے مشیر خزانہ کو چیئرمین بنا دیا گیا ممبران میں سیکرٹری فنانس ،سیکرٹری بلدیات اور سیکرٹری پی اینڈ ڈی ہے لیکن ان میں تمام تر حالات واقعات میں صوبے کے اعلیٰ افسر بھی براہ راست ملوث رہے ہیں اور تمام تر نگرانی چیف سیکرٹری کر رہے تھے لیکن اس کے باوجود اتنی زیادہ رقم کاخرد برد ہونا عوام کے ساتھ زیادتی ہے محکمہ خزانہ سے پانچ ماہ کے دوران ریکارڈ طلب کیا جا رہا تھا وہ ریکارڈ دینے کیلئے تیار نہیں تھے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ سمیت دیگر اضلاع کو لوکل ترقیاتی فنڈز میں مکمل نظرانداز کیا گیا چیف سیکرٹری کو دیگر اضلاع کا بھی احساس ہونا چا ہئے تھا ۔