حکومت اور خصوصی طورپر مقامی انتظامیہ عوامی مسائل سے لا تعلق نظر آتے ہیں ، ان کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ گزشتہ دنوں معذور افراد نے احتجاج کیا اور سڑکوں پر مظاہرہ کیا اور ٹریفک کو بند کردیا جس کی وجہ سے دن بھر کاروبار زندگی کوئٹہ شہر میں جزوی طورپر مفلوج رہا۔ وجہ یہ بنی کہ کوئٹہ کی تمام بڑی بڑی شاہراہوں پر ٹریفک جام تھا اور لوگوں کے ہزاروں کام کے گھنٹے ضائع ہوئے جس کی براہ راست ذمہ دار صوبائی حکومت اور بالخصوص مقامی انتظامیہ ہے۔ دنیا بھر میں بڑے بڑے احتجاج اور مظاہرے ہوتے رہتے ہیں مجال ہے کہ دیگر لوگوں کی معمولات زندگی میں فرق آئے۔ وجہ یہ ہے کہ احتجاج اور مظاہروں کو قوانین کا پابند بنایا گیا ہے ۔ بلوچستان میں چونکہ لا قانونیت ہے قانون کی حکمرانی مفقود ہے اس لیے احتجاج کرنے والے عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند کردیتے ہیں ۔ایک بار صرف سات یاآٹھ سرکاری ملازمین نے زرغون روڈ کو امداد چوک کے قریب بند کردی تھی جس سے لاکھوں افراد پریشان ہوگئے اور گھنٹوں ٹریفک جام رہا ۔بعد میں ایک سرکاری شخصیت نے ان سے وعدہ کیا اور ٹریفک کی روانی بحال ہوئی مسئلہ یہ تھا کہ وہ کسی الاؤنس کا مطالبہ کررہے تھے۔ پہلی بات یہ ہے کہ سرکاری ملازمین چاہے وہ ڈاکٹر ہوں یا اساتذہ ان کو کسی صورت میں ہڑتال اور احتجاج کی اجازت نہیں ہونی چائیے وہ سرکاری ملازم ہوتے ہوئے ٹریڈ یونین کے حقوق استعمال نہیں کر سکتے اگر کوئی قوانین کی خلاف ورزی کرے تو فوری طورپر اس کو گرفتار کیاجائے اور ملازمت سے بر طرف کیاجائے۔ ہم اپنے ان کالموں میں مقامی انتظامیہ کو یہ مشورہ دیتے آرہے ہیں کہ احتجاج کرنے کے لئے ایک مخصوص جگہ شہر کے اندر بنائی جائے او راحتجاج صرف اسی جگہ ہو اور سڑکیں بند نہ کی جائیں اور نہ ہی ٹریفک کی روانی کو روکا جائے ایسا کرنے والے شخص کو فوری طورپر گرفتار کیاجائے ۔ بہر حال ہم احتجاج کے خلاف نہیں ہیں متاثرین احتجاج ضرور کریں مگر عوام الناس کو اذیت نہ پہنچائیں۔ حکومت اور مقامی انتظامیہ لا تعلقی سے اجتناب کریں اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔