اسلام آباد : وفاقی وزیر جہاز رانی میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ سانحہ گڈانی کی تحقیقات بہت ضروری ہے۔ جہاز میں ضرورت سے زیادہ تیل اور دیگر مواد موجود تھا، حادثے میں28افراد جاں بحق جبکہ50زخمی ہوئے ہیں ۔ حادثے کے بعد تین افسران کو معطل کیا گیا ہے۔ بد قسمتی سے ملک میں شپ بریکنگ کے قوانین موجود نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بات کرتے ہوئے کیا۔ قومی اسمبلی میں سانحہ گڈانی کے بارے میں توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ واقعے کے بعد گڈانی پہنچا ہوں وہاں پر 28افراد جاں بحق جبکہ 50 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک رپورٹ تیار کر کے بلوچستان حکومت نے15لاکھ روپے شہدا جبکہ ایک لاکھ زخمیوں کے لئے دینے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات بے حد ضروری ہے یہ شپ جاپان سے خریدا گیا اور گڈانی لایا گیا۔ یہ واقعہ بہت بڑا ہے ۔ پورے جہاز کا ایک حصہ ٹوٹ کر باہر گرا ہے۔ اس میں تیل کا معاملہ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں 2کمیٹیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گڈانی شپ بریکنگ میں تحقیقات میں مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ ہمارے پاس اس سلسلے میں قوانین نہیں ہے۔ اس میں بنیادی طور پر شپ بریکنگ کے قوانین بنانے ہونگے انہوں نے کہا کہ گڈانی میں کسی قسمک ی سہولیات نہیں ہیں۔ وہاں پر بہت زیادہ غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ گڈانی میں حفاظتی اقدامات بالکل نہیں ہیں۔ رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ ہماری غلطی ہے تو اب تک کس کو سزا دی گئی ہے یہ بہت اہم معاملہ ہے اس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ضروری ہے ۔ جس پر میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ یہ شپ یارڈ گزشتہ 15سالوں سے چل رہا ہے وہاں پر 3بڑے افسران کی موجودگی ضروری ہے۔ تمام اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا ہے ۔ تحقیقات کے بعد قوانین تبدیل اور سہولیات دیئے جائیں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ سانحہ گڈانی میں حکومت رپورٹ کے برعکس زیادہ اموات ہوئی ہیں ۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات بہت ضروری ہیں اور ریگولیٹری باڈی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ رپورٹ کب تک آئے گی۔ وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ وزیراعظم کو جا چکی ہے جسے کیبنٹ میں پیش کرنے کے بعد ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ رکن اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس سانحے کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے ۔ گڈانی میں بہت بڑی مافیہ ہے بغیر اجازت جہاز لا کر ٹھوڑے جاتے ہیں۔ گڈانی میں 30سے زیادہ جہاز توڑے گئے ہیں جبکہ حکومتی سطح پر صرف3جہازوں کو توڑنے کی اجازت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹریوں کی کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہے واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔