|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2016

بھارت کا جنگی جنون آج کل سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔ آئے دن لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری جاری ہے جس کا واحد مقصد پاکستان پر فوجی دباؤ بر قرار رکھناہے اور دنیا کی توجہ کشمیریوں کے زبردست احتجاج اور آزادی کے مطالبہ سے ہٹانا ہے اور دنیا پر اس وقت یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ علاقے کے امن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے ہیں ۔ لہذا دنیا کشمیر کے مسئلے کو بھول جائے ، لاکھوں کشمیریوں کے بھرپور احتجاج پر توجہ نہ دے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ کشمیر کے مسئلے کا پر امن حل تلاش کیا جائے۔ پہلے تو بھارت ہی نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں لے گیا تھا وہاں پر اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل نے دو قرار دادیں منظور کیں ۔ مگر بھارت نے ان قرار دادوں پر عمل نہیں کیا شملہ معاہدہ کے بعد کشمیر کا مسئلہ طاقت کے زور پر دو طرفہ بنا دیا اور پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ اس کو بین الاقوامی فورم پر نہ اٹھائے۔ یہ شملہ معاہدے کی ایک شرط ہے ساتھ میں بھارت نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کا باہمی حل نکالا جائے گا ۔ اور اب بھارت دو طرفہ مذاکرات سے بھی انکاری ہوگیا ہے اور اب یہ دعویٰ کررہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ اس لیے پاکستان سے کشمیر کے مسئلے پر دو طرفہ مذاکرات بھی نہیں ہونگے بلکہ بھارت نے اس بات پر بھی اپنی برہمی کا اظہار کیا کہ پاکستانی سفارت کار کشمیری رہنماؤں سے مشاورت کرتے رہتے ہیں اس بہانے بھارت نے کئی بار دو طرفہ مذاکرات ملتوی نہیں بلکہ یکسر منسوخ کردئیے تھے۔ ادھر بھارت کے قبضہ کے خلاف لاکھوں کشمیری روزانہ مظاہرے کررہے ہیں ان مظاہروں کو اب پانچ ماہ گزر گئے ہیں اس دوران 110کشمیری احتجاج کے دوران ہلاک کردئیے گئے تقریباً سولہ ہزار لوگ زخمی ہوئے ۔ ان میں سے اکثر کو گولیاں مار کر زخمی کیاگیا کئی ہزار نوجوان آنکھ کی بینائی سے محروم کردئیے گئے ہیں۔ احتجاج جاری ہے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے اس کا نوٹس نہیں لے رہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں صرف کشمیر کے مسئلے پر ہوئی ہیں اب بھارت چوتھی جنگ کی تیاری کررہا ہے ۔ اس کے لئے آئے دن پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے اور پورے خطے میں جنگ کا ایک ماحول پیدا کررہا ہے بلکہ ایک جواز تلاش کررہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اگر مکمل جنگ نہیں تو سرحدی جھڑپیں جاری رہیں تاکہ بین الاقوامی برادری کشمیریوں کے احتجاج پر توجہ نہ دے سکے ۔ گزشتہ روز پاکستان نیوی نے بھارتی آبدوز کی در اندازی کی کوشش ناکام بنا دی ۔ شاید اس کا مقصد بھارتی جارحیت کو مزید وسیع کرنا ہو ۔ بہر حال پاکستان کے لئے ایک قیمتی موقع ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو دوبارہ اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں اٹھائے کیونکہ اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں شملہ معاہدہ سے زیادہ اہم ہیں ۔ اس لیے اقوام متحدہ کے قراردادوں پر جلد از جلد عمل کروایاجا ئے اور عالمی توجہ سرحدی جھڑپوں سے ہٹا کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی طرف لے جایا جائے ۔ پور اکشمیر علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہے۔ بھارت کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کو کچلنے میں ناکام رہا ہے ۔ اس لیے موقع ہے کہ پاکستان معاملہ بین الاقوامی فورم خصوصاً سیکورٹی کونسل لے جائے کیونکہ شملہ معاہدے کی اب اور موجودہ حالات میں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔