کوئٹہ: رواں سال صرف کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں پولیس اور ایف سی کے110سے زائد اہلکار جاں بحق جبکہ 150سے زائد زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابقرواں سال کوئٹہ کا آغاز ہی پولیس اور ایف سی اہلکاروں پر جان لیوا حملے کے ساتھ ہوا۔ صرف جنوری میں بیس پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران صرف صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری، آر آر جی کے90سے زائد اہلکار ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں جاں بحق ہوئے جبکہ ایف سی کے بھی20جوان بھی لقمہ اجل بنے۔جبکہ پورے صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں پولیس ، ایف سی اور لیویز کے 160اہلکار دہشتگردی کے واقعات میں لقمہ اجل بنے جبکہ285سے زائد زخمی ہوئے۔ کوئٹہ میں ایف سی اور پولیس پر حملوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔4جنوری کو کو سریاب روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 8جنوری کو ملتانی محلے میں مسجد کے باہر تعینات گوالمنڈی تھانے کے دو اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ 13جنوری کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں انسداد پولیو مرکز کے قریب بم دھماکا، بارہ پولیس اور ایک ایف سی اہلکار سمیت پندرہ افراد جاں بحق ہوئے۔ 19جنوری کو کوئٹہ سے ملحقہ علاقے مارگٹ میں ایف سی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا جس میں چھ اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔28جنوری کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن منیر مینگل روڈ پر فائرنگ میں چار پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ چھ فروری کو کوئٹہ کے علاقے منان چوک کے قریب ضلعی کچہری کے سامنے خودکش دھماکے میں تین ایف سی اہلکاروں سمیت دس افراد جاں بحق اور تیس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دس مئی کو بلوچستان یونیورسٹی کے قریب بم دھماکے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق اور پانچ افراد زخمی ،انیس مئی کو کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس پر پولیس وین پر بم حملے میں ایک اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔چوبیس مئی کو اسپنی روڈ پر بم حملے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق اور چھ زخمی ہوئے۔یکم جون کو سبزل روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سب انسپکٹر مختیار ملغانی اپنی جان کی بازی ہر گیا۔ اٹھائیس جون کو سریاب روڈ اور ہزار گنجی میں فائرنگ کے واقعات میں چار پولیس اہلکار لقمہ اجل بنے۔ انتیس جون کو ڈبل روڈ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایف سی کے چار اہلکاروں کو قتل کیا۔ستائیس جولائی کو سریاب روڈ پر بم حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور پانچ زخمی ہوگئے۔چوبیس ستمبر کو نواں کلی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سی آئی اے پولیس کا سب انسپکٹر ظفر وزیر جاں بحق ہوا۔چودہ اکتوبر کو سبزل روڈ پر ایف سی کے تین جوان دہشتگردوں کا نشانہ بنے ۔24 اکتوبر کو پولیس ٹریننگ کالج پر دہشتگرد حملے میں 63 افراد جاں بحق جبکہ 120 سے زائد زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں پاک فوج کا کیپٹن اور پولیس کے 61 ریکروٹس شامل تھے۔