کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ چین پاک اقتصادی راہداری بلوچستان کے لیے رابطوں کے فروغ کا اہم ذریعہ ہے جس میں شاہراہوں کی تعمیر کے ذریعے تجارتی اور معاشی کے ساتھ ساتھ سماجی را بطے بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہونگے، جبکہ گوادر ریل لنک بھی راہداری کا اہم حصہ ہوگا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ریل لنک کے سروے کا کام جلد مکمل کر کے منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے اس حوالے سے وہ وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ایس ریلوے حنیف گل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،جنہوں نے وزیراعلیٰ کو گوادر مستونگ ریلوے لائن ، کوئٹہ ماس ٹرانزٹ سسٹم اور سبی ہرنائی ریلوے لائن کی بحالی کے منصوبوں کی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وائس چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی بھی اس موقع پر موجود تھے، ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ ماہرین کی ٹیم منصوبے کی فیزبلٹی اور سروے کا کام کر رہی ہے، جو جلد مکمل ہو جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے گوادر ریلوے لائن کے سروے میں سوراب، خضدار اور کرخ کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کے ریل لنک سے منسلک ہونے سے علاقے کی بہت بڑی آبادی تک اقتصادی راہداری کے ثمرات پہنچیں گے، جبکہ اس ریلوے لائن کو رتو ڈیرو سے بھی منسلک کیا جا سکے گا، ڈی ایس ریلوے نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ پاکستان ریلوے کے زیر انتظام گوادر میں کنٹینرز یارڈ تکمیل کے مراحل میں ہے جسے کوسٹل ہائی وے سے منسلک کر دیا جائیگا، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ گوادر میں ریلوے کے منصوبوں کی تکمیل کو جلد یقینی بنایا جائے تاکہ وہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ ان منصوبوں کا افتتاح کر سکیں، ڈی ایس ریلوے نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ سبی ہرنائی ریلوے کی بحالی کے منصوبے کا چالیس فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، شیڈول کے مطابق اس منصوبے کو 2018میں مکمل ہونا تھا تاہم کام کی رفتار کو تیز کرتے ہوئے اسے اگست 2017 تک مکمل کر کے سبی اور ہرنائی کے درمیان ریل کا رابطہ بحال کر دیا جائیگا، انہوں نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ 14اگست2017 کو اس منصوبے کا افتتاح کریں جسے وزیراعلیٰ نے قبول کر لیا، ملاقات کے دوران کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا، وائس چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ اور ڈی ایس ریلوے نے وزیراعلیٰ کو منصوبے کے حوالے سے اپنے حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران چینی حکام سے ہونے والے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ چینی حکام سے طے پایا ہے کہ منصوبے کا پہلا فیز دسمبر 2017 تک مکمل کر کے کوئٹہ کے شہریوں کو سفر کی جدید اور سستی سہولت فراہم کر دی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ چینی حکام ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم جو کہ سی پیک کا حصہ ہوگا کی تعمیر میں بھرپور دلچسپی لے رہے ہیں اور وہ اس منصوبے کو سی پیک کا تاج قرار دیتے ہیں۔ ملاقات میں پاکستان ریلوے اور صوبائی حکام پر مشتمل جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جو کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے منصوبے کی مانیٹرنگ کریگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم سمیت دیگر بڑے منصوبوں کے ذریعے کوئٹہ شہر اور صوبے کے عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کا عزم رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا کا اصول ہے کہ سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے شہروں کو پھیلایا جاتا ہے، جس سے شہروں میں رش اور دیگر شہری مسائل کم ہو جاتے ہیں، ماس ٹرانزٹ ٹرین کے ذریعے بھی کوئٹہ شہر شمالاً اور جنوباً وسعت اختیار کریگا ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم میں تجارتی مراکز کے قیام گرین بیلٹس اور ریلوے ٹریک کے اردگرد خوبصورتی میں اضافے کے منصوبے بھی شامل کئے جائیں ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ بوستان تا ژوب مجوزہ ریلوے لائن کے منصوبے کے آغاز کے لیے بھی وفاقی حکومت سے جلد رابطہ کریں گے۔