|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2016

کوئٹہ : میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اپوزیشن کونسلران اور اتحاد کونسلران کے عہدیداران رحیم کاکڑ ،محمد اسلم رند ، یحییٰ خان ناصر ،رضا وکیل ایڈووکیٹ ، جمال لانگو و دیگر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 49 کونسلران کی اکثریت موجود ہے اس لئے میئر کوئٹہ عدم اعتماد کی تحریک سے قبل عہدہ چھوڑ کر گھر چلے جائیں بصورت دیگر ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ۔ منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کوئٹہ سمیت صوبہ بھر کی عوام کو میئرکوئٹہ سے امیدیں وابستہ تھیں لیکن اس وقت شہر میں صفائی، ترقیاتی کام سمیت عوام کو کوئی بھی سہولت میسر نہیں بلکہ ہٹ دھرمی کے ذریعے سپریم کورٹ اور صوبائی حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کا واضح ثبوت سینکڑوں عارضی ملازمین کی غیر قانونی بھرتیاں ہیں بلکہ گزیٹڈ آفیسران بھی عارضی بنیادوں پر تعینات کئے گئے ہیں ۔اپوزیشن کونسلران نے میئر کے خلاف ایک وائٹ پیپر جاری کردیا ہے جبکہ 2 مزید آئندہ چند دنوں میں جاری کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں اپوزیشن کونسلران اور دیگر کے ساتھ حاجی عبدالمنان ، عمر قریش ، صلاح الدین اچکزئی ، لطیف کاکڑ نے مذاکرات کئے جس کے دوران 8 نکات پر مشتمل مطالبات ان کے سامنے پیش کئے گئے لیکن اب ہم نے اکثریت پانے کے بعد مزید بات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے پاس اکثریت نہیں ان کے ساتھ مذاکرات کیسے ۔ انہوں نے کہاکہ میئر کوئٹہ مزید عہدے پر رہنے کا جوازکھو چکے ہیں اس لئے نئے قائد ایوان کا چناؤکرکے ممبران کو دست و گریباں ہونے سے بچائیں ۔ انہوں نے کہاکہ ماہ نومبرکے دوران بھی غیر قانونی چیکس پر دستخط کئے جارہے ہیں ہم بتانا چاہتے ہیں کہ چیک بنانے والے ملازمین اور دیگر اس ناروا عمل کو ترک کریں ورنہ ان کی ٹانگیں توڑ دیں گے ۔بجٹ جب پاس ہی نہیں ہوا تو چیک کس چیز کے دیئے جارہے ہیں ۔ میٹروپولیٹن میں غیر قانونی اقدامات ، کرپشن اور دیگر سے متعلق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور چیف سیکرٹری سے ملاقات کریں گے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیڈ پارکنگ کے نام پر 9 ماہ تک کوئٹہ کے شہریوں کو لوٹا گیا لیکن قومی خزانے میں اس کی ہزار روپے بھی جمع نہیں ہوئے ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ انہیں 49 کونسلران کی حمایت حاصل ہیں وہ مزید نااہل میئر اور ان کی ٹیم کو کام کرنے نہیں دیں گے اور نہ ہی کسی ایسے فیصلے کو تسلیم کریں گے جس سے عوام کی مفاد کو نقصان پہنچے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے کوئٹہ کے لئے 5 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا جبکہ 4 ارب روپے وزیراعلیٰ بلوچستان نے جاری کئے مگر میئر اور ان کی ٹیم کی نااہلی کی وجہ سے اسے عوام کے لئے بروئے کار نہیں لایا جاسکا اورنہ ہی اس سلسلے میں اپوزیشن اور اتحادی کونسلران سے کسی قسم کی مشاورت کی گئی ، ہم من مانی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔اس موقع پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کونسلران اور اتحاد کونسلران کی جانب سے کوئٹہ شہر کے نئے میئر کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے جلد ہی وہ اس سلسلے میں سرپرائز دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی میئر کے پاس انتظامی اورمالی اختیارات نہیں اس لئے اسے مورد الزام نہیں ٹھہراتے۔ اس موقع پر سابق سٹی ناظم رحیم کاکڑ نے کہاکہ وہ میئر کے عہدے کے لئے امیدوار نہیں ہوں گے اور نہ ہی ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق ہے جبکہ اسلم رند بولے کہ اگر ایک مرتبہ پھر حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کی جانب سے اعلیٰ سطح پر میئر کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو اس کی ذمہ دار (ن) لیگ کے کونسلران ہوں گے ۔