|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری پاکستان کی معیشت کی شہ رگ ہے، کسی کو اپنی شہ رگ پر چھری پھیرنے کی اجازت نہیں دیں گے، سرحد پار بیٹھے عناصر نہیں چاہتے کہ سی پیک بنے اورپاکستان اور بلوچستان ترقی کرے، ایسے عناصر کے مزموم عزائم خاک میں ملائیں گے، بلوچستان اور گوادر کی اہمیت دشمنوں کو کھٹکتی ہے، اقتصادی راہداری کی تکمیل میں کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا، بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان نیوز پیپر زسوسائٹی (اے پی این ایس) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، جس نے اے پی این ایس کے صدر سرمد علی کی سربراہی میں ان سے ملاقات کی، صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو، شیخ جعفر خان مندوخیل، سردار رضا محمد بڑیچ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ، آئی جی پولیس احسن محبوب اور سیکریٹری اطلاعات عبدالفتح بھنگر بھی اس موقع پر موجودتھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کو “را” اور “این ڈی ایس” سے فنڈنگ ہوتی ہے، ہم گذشتہ دس سال سے دہشت گردی کی جنگ لڑ تے ہوئے کامیابی کے ساتھ اس سے باہر نکل رہے ہیں ، ہم نے نام و نہاد تحریک آزادی کو 95فیصد تک ختم کر دیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ناتو ہم کبھی دہشت گردوں سے مرعوب ہوئے ہیں اور نہ ہی پیچھے ہٹے ہیں بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا ہے ، نام و نہاد آزادی کی جنگ میں پنجابی او ر اردو بولنے والوں کے ساتھ اساتذہ ، ڈاکٹرز اور انجینئرز کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، 2013میں ان کے بیٹے، بھائی ، بھتیجے اور دیگر ساتھیوں کو شہید کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان پر حملہ کرنے والوں نے اس کاروائی کے بعد کہا کہ ہم نے نواب ثناء اللہ خان زہری کو سبق سکھاتے ہوئے اس کی کمر توڑ دی ہے، تاہم بزدل دہشت گرد ان کے حوصلے پست نہیں کر سکے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں آباد ہر قوم و قبیلے کی جان و مال کا تحفظ ان کی آئینی اور قبائلی ذمہ داری ہے، یہاں صدیوں سے آباد مختلف اقوام و قبائل چاہے وہ پنجابی بولتے ہوں یا اردو ان کا بھی صوبے پر اتنا ہی حق جتنا نواب ثناء اللہ خان زہری کا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنے والد کی قبر پر جا کر یہ عہد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرینگے، وہ اپنے اس عہد پر آج بھی قائم ہیں اوراس کا پاس کر رہے ہیں، ہم نے ان عناصر کو شکست دی جن کے خلاف ماضی میں بولنا تک بھی مشکل تھا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایک متحارب زون میں رہتے ہیں ایران اور افغانستان کے ساتھ ہماری طویل سرحد ہے ہمیں مذہبی دہشت گردی کا بھی سامنا ہے، حکومت اس چیلنج سے بھی کامیابی کے ساتھ نمٹ رہی ہے اور انشاء اللہ اس میں بھی سرخرو ہوگی، انہوں نے کہا کہ ماضی میں تواتر کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے تھے اور اعداد و شمار کے مطابق ایک دن میں سات سات دھماکے بھی ہوئے، کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں کے سکولوں میں قومی جھنڈا لہرانا اور قومی ترانہ بجانا بھی ممکن نہیں تھا، تاہم آج صورتحال یکسر مختلف ہے ، صوبے کے ہر تعلیمی ادارے میں سبز ہلالی پرچم لہراتا اور قومی ترانہ پڑھا جا تاہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی وجہ سے صوبے سے نقل مکانی کر نے والوں کو واپس لا کر ان کے گھروں میں آباد کریں گے، جہاں ان کے آباؤ اجداد کی قبریں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے کوئٹہ بہت دور ہے اس لیے ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کو تواتر کے ساتھ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کا دورہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ انہیں زمینی حقائق سے آگاہی حاصل رہے اور میڈیا میں بلوچستان کا مثبت تاثر اجاگر ہو اور ملک بھر کے عوام کو اس دور افتادہ صوبے کے بارے میں صحیح معلومات مل سکیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کی اخباری صنعت کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اشتہارات کی مد میں مختص بجٹ میں 40فیصد اضافہ کیا ہے، اخبارات کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 15کروڑ اضافی جاری کئے گئے ہیں جبکہ ڈسپلے اشتہارات کے لیے 5کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ مقامی اور قومی اخبارات کو درپیش مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائیگا اور ضرورت کے مطابق اشتہارات کے فنڈ میں مزید اضافہ بھی کیا جائیگا۔ وفد کی جانب سے بلوچستان میں امن کے قیام اور بلوچستان کی ترقی کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت کو ملک بھر کے لیے حوصلہ افزاء اور تقویت کا باعث قرار دیا گیا جبکہ اشتہارات کے بجٹ میں اضافہ پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ کی جانب سے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔