|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2016

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ سی پیک کا قافلہ محفوظ جبکہ عام بلوچستانی پر حملے ہو رہے ہیں بلوچستان حکومت نے ایک الرٹ جاری کیا کہ کوئٹہ میں خاتون خودکش بمبار داخل ہوئی ہے جسکے ساتھ2 دہشت گرد اور بھی ہیں خاتون خودکش بمبار کہاں سے اور کیسے آئی ایف سی پولیس اور لیویز کی چیک پوسٹیں کیوں نہ پکڑ سکیں کہا جاتا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے حملے سی پیک پر ہو رہے ہیں اگر یہ حقیقت ہے تو سی پیک کانوائے پر کیوں حملہ نہیں ہوا کیا یہ درگاہ اقتصادی راہداری کا حصہ تھا، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز سینٹ میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بد امنی کے واقعات رونما آئے روز حصہ بن چکا ہے کبھی ہمیں وکالت کے شعبے میں نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی ہمارے پولیس کے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جاتاہے یہاں تک کہ مزاروں پھر بھی خود کش حملے ہو رہے ہیں ایسا تاثر دینے کی کو شش کی جارہی ہیں کہ یہ حملے صرف اور صرف سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے کیے جارہے ہیں اگر سی پیک پر حملوں کی یہ کھڑی ہو تی تو حال ہی میں بلوچستان کے تمام اضلاع سے جس میں شورش زدہ اضلاع بھی شامل تھے وہاں پر بھی واقعہ سی پیک کے قافلے پر رونما نہیں انہوں نے کہا کہ طفل تسلیوں سے ہمیں مطمےئن کرنے کی کوشش نہ کیا جائے بلکہ حقائق کو سامنے لایا جائے سانحات میں غفلت کا عنصر شامل ہیں کیا غفلت کرنے والوں کا تعین کیا گیا غفلت کرنے والوں کو سزا ملنی چاہئے یاکسی کو اس پاداش میں سزا دی گئی ہے یہ وہ تمام سوالات ہے جس کے جواب بلوچستان کے عوام چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور دیگر ادارے ذمہ دار ہیں کہ وہ ذمہ داروں کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ ان کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کریں ہم لاشیں اٹھاتے ہوئے نہیں ڈرتے ہیں جبکہ سوالات اٹھاتے ڈرتے ہیں کیا ہسپتالوں کو فعال کرنا , ڈاکٹروں کی حاضری کو یقینی بنانا آلات کی فراہمی , ایمبولینس کا دستیاب ہونا صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بد امنی میں را اور این ڈی ایس ملوث ہے تو کیا اسکا راستہ روکا گیا کا سوال ہمیں اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنا ہوگا۔