آئے دن بھارت اپنی جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتا آرہا ہے ۔ اڑی سیکٹر میں ڈرامے کے بعد بھارتی تیور بپھرے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اس کے بعد لائن آف کنٹرول پر فائرنگ‘ شیلنگ میں اضافہ ہوا ہے خصوصاً شہری آبادی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ گزشتہ دنوں مسافر بس پر حملہ کیا گیا اور شہری آبادی پر مارٹر گولے گرائے جارہے ہیں ۔ اس کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے بھارت سرحدی علاقوں سے شہری آبادی کو ہر قیمت پر بے دخل کرنا چاہتا ہے اس لیے ان پر مسلسل فائرنگ اور بمباری کی جارہی ہے تاکہ مزید فوجی کارروائی کا راستہ صاف رہے ۔ حالیہ دنوں میں پاکستانی علاقے میں آنے والے بھارتی جاسوس ڈرون کو مار گرایاگیا تھا اور پھر بھارتی آبدوز کو پاکستانی سمندر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ اب بھارتی وزیراعظم نے یہ دھمکی دی ہے کہ وہ دریاؤں کا پانی پاکستان جانے سے روک دیں گے۔ وہ پنجاب میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے ۔ بظاہران کا مقصد الیکشن کے دوران سیاسی ڈرامے بازی کے علاوہ کچھ نہیں کیونکہ یہ اعلان الیکشن کے دوران عوام کے ووٹ جیتنے کیلئے ہے۔ پاکستان کو دریائیوں کے پانی سے بھارت محروم نہیں رکھ سکتا یہ بھارت کی اپنی ساکھ کا مسئلہ بن جائے گا اور بین الاقوامی رائے عامہ بھارت کے خلاف ہوجائے گا اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کی۔ اس لیے اس کو بھارتی وزیراعظم کے ایک سیاسی بیان سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ بھارت ایک پنجاب کو آباد اور دوسرے پنجاب کو ویران کرنے کی جرات نہیں کر سکتا البتہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحانہ کارروائیوں میں روز بروز اضافہ ایک خطرے کی نشان دیہی کرتی ہے۔ بھارت کے تیور اچھے نہیں معلوم ہوتے اور وہ پاکستان پردباؤ بڑھاتا رہے گا۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مشکلات کا شکار ہے وہاں عوام نے بھارتی حکمرانی کے خلاف بغاوت کردی ہے پوری کی پوری آبادی بھارتی قبضہ کے خلاف ہے اور بھارت کو زیادہ پریشانی اس بات کی ہے کہ اس میں پاکستان کا کوئی کردار نظر نہیں آتا ۔ مکمل طورپر یہ مقامی بغاوت ہے جو بھارتی قبضہ کے خلاف ہے ۔ تقریباً پانچ ماہ سے پورا مقبوضہ کشمیر ایک عضو معطل بن کر رہ گیا ہے آئے دن مظاہرے اور ہڑتال ہورہے ہیں ۔ حریت رہنماؤں نے یہ اعلان کیا ہے کہ یہ ہڑتال اور مظاہرے کم سے کم یکم دسمبر تک جاری رہیں گے کچھ دنوں بعد اگلے مرحلے کے احتجاج کا اعلان حریت رہنما کریں گے۔ ابھی تک 110سے زائد نہتے مظاہرین کو بھارتی سیکورٹی افواج نے گولیاں مار کر شہید کیا ہے 16ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔ ان میں سے ہزاروں نوجوانوں کو آنکھوں میں چھرے لگے ہیں اور ان کی آنکھیں ضائع ہوچکی ہیں اس سے کہیں زیادہ مظاہرین گرفتار کیے گئے ہیں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حالات زیادہ خراب ہیں اور احتجاج نے بھارتی حکومت کے دعوے کا پول کھول دیا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ کشمیریوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کے وطن پر بھارت نے غاصبانہ اور فوجی قبضہ کیا ہوا ہے پوری کی پوری آبادی بھارت کے اس غاصبانہ فوجی قبضے کے خلاف اٹھ کھری ہوئی ہے ۔ یہ پاکستان کے لئے آخری موقع ہے وہ آخری بار مسئلے کو اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں اٹھائے کیونکہ اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی قراردادیں شملہ معاہدہ سے زیادہ اہم ہیں ۔ بھارت نے اس خطے میں امن کو تباہ کردیا ہے آئے دن شہری آبادی پر حملے جاری ہیں تو شملہ معاہدہ کس مرض کا علاج ہے ۔