|

وقتِ اشاعت :   November 29 – 2016

شہری انتظامیہ نے تجاوزات ہٹانے کے سلسلے آغاز کردیا ہے اس سلسلے میں کوئٹہ کے کئی شاہراہوں پر سے تجاوزات ہٹا دی گئیں تاکہ فٹ پاتھ پیدل چلنے والوں کے لئے اور سڑکیں گاڑیوں کے لیے صاف اور کشادہ رہیں ۔ یہ بڑی اور خوش آئند بات ہے کہ کچھ تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا ہے خصوصاً ان جگہوں سے جس کو لوگ تجارتی طورپر استعمال کرتے تھے اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا تھا اور لوگوں کو فٹ پاتھ پر قبضے کے بعد سڑکوں پر پیدل چلنا پڑتا تھا جس سے انسانی زندگی کو خطرات لاحق رہتے تھے اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا تھا اور آئے دن حادثات پیش آتے تھے اور لوگ انہی وجوہات کی بناء پر ایک دوسرے سے لڑتے تھے ۔ ریڑھی والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ان کو قطعاً سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چائیے ۔ ان کے لئے خصوصی علاقے قائم کیے جائیں تاکہ یہ ٹریفک کی روانی کو متاثر نہ کر سکیں ۔ ایک ریڑھی کے سڑک پر آنے سے پوری ٹریفک متاثر ہوتی ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ ریڑھی والے بھی اپنے اتحاد کی زور پر ٹریفک پولیس والے پر برستے دکھائی دیتے ہیں ۔ اور سڑک پر سودا سلف فروخت کرنے کو اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ٹریفک اور دیگر سپاہیوں پر حملہ تک کرتے نظر آتے ہیں۔ شہر کے تجارتی علاقوں کی سڑکوں پر تو ٹریفک ویسے ہی سست رفتاری سے چلتی ہے اور ریڑھی والوں کی یلغار کے بعد تو ٹریفک جام ہوجاتا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پورے کے پورے کانسی روڈ کو تجاوزات کے حوالے کردیاگیا اور آئے دن ان تجاوزات میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے اس کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی تجاوزات اتنے حد تک بڑھا دئیے گئے ہیں کہ پیدل چلنے والوں کو بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اگر کوئی کار یا گاڑی اس سڑک پر آجائے تو اس کو کم سے کم ایک گھنٹہ کانسی روڈ گزارنے میں لگ جائے ۔کوئٹہ میں تجاوزات کے خلاف مہم کوپورے سال جاری رہنا چائیے اور خصوصاً سڑکوں اور فٹ پاتھ پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ نہ صرف وہ تجاوزات مسمار کیے جائیں بلکہ ان کو لاکھوں کاجرمانہ کے علاوہ قید کی بھی سزائیں دی جائیں تاکہ دوسرے لوگ ان سزاؤں سے سبق حاصل کریں ۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ شہری انتظامیہ ایک دن یا دو دن یہ مہم چلاتی ہے اور سالوں خاموش رہتی ہے اس وجہ سے ہزاروں افغان باشندوں کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ ایک ریڑھی چلا کر اپنا روز گار حاصل کریں اس وجہ سے غیر قانونی تارکین وطن افغانستان واپس جانے کو تیا رنہیں ۔ یہ ضروری ہے کہ انتظامیہ کسی بھی طرح تجاوزات کو برداشت نہ کرے اورریڑھی والوں کو تجارتی مراکز سے دور ریڑھیاں لگانے کی اجازت دے تاکہ وہ شہری نظام زندگی میں خلل نہ ڈال سکیں اور ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو ۔ گھنٹوں ٹریفک جام کی بنیادی وجہ تجاوزات اور سست رفتار گاڑیوں خصوصاً گدھا گاڑیوں کی وجہ سے ہے تمام مصروف شاہراہوں کو پہلے محفوظ بنایا جائے تاکہ نظام زندگی اس تیزی کے ساتھ رواں دواں رہے ۔