|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاست کی جانب سے بلوچ آبادیوں پر حملے شدت کے ساتھ جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے سے دشت میں جاری آپریشن کی نئی لہر شدت کے ساتھ جاری ہے ۔گزشتہ روز دشت کمبیل سے بابو سید اور گوہرک حسین بازار سے جمیل شکاری اور رحیم بلوچ کو فورسز نے لاپتہ کیا۔کپکپار،پھل کلات سے یاصف سفر، مراد خان سفر، جاوید سفر تین بھائیوں کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اس کے علاوہ منگل کے روز آواران کے علاقے مالار میں فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں قیمتی اشیاء لوٹنے کے ساتھ شناختی کارڈ و دیگر سفری کاغذات بھی ضبط کیے اور علاقہ مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کی دھمکیاں دیں۔جبکہ چار لوگوں کو لاپتہ کیا گیا جنکی شناخت میر محمد ولد نور محمد،فقیر جان ولد سید محمد، الہٰی بخش ولد سید محمد اور محمد سے ہوئی۔مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں یہ علاقے پاکستان کی نام نہاد ترقی اور چین کے ساتھ لین دین اور وسائل کی لوٹ مار کے منصوبے چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے راستے پر آتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے یہ علاقے مسلسل ریاستی فورسز کی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں ۔ سی پیک منصوبے کے نام پر بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ سی پیک روٹ پر عالمی سامراجی قوتوں کی مدد سے آبادیوں پر حملے تشویشناک صورت حال اختیار کر چکے ہیں۔جس سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوکر مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔