نوشکی : مردم شماری سے قبل 60فیصد بلوچوں کو شناختی کارڈز کا اجراء اور لاکھوں بلوچ کی اپنے علاقوں میں آباد کاری کو یقینی بنایا جائے لاکھوں افغان مہا جرین کی موجودگی میں مردم شماری قابل قبول نہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی یہ بھی 2013 کے جعلی الیکشن کے طرح تصور کئے جائیں گے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے نوشکی کے نومنتخب کا بینہ کے عہدیداروں سے اظہار خیال کر تے ہوئے کیا اس موقع پر نو منتخب صدر نذیر بلوچ ، خورشید جمالدینی، یونس بلوچ، رمضان بلوچ، عزیز اللہ شاہوانی ، حاجی غلام حیدر بادینی اور کابینہ کے دیگر عہدیداران موجود تھے اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مردم شماری ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جبکہ بلوچستان میں صرف ایک حلقے میں الیکشن کرانا مشکل محال ہے مردم شماری کو صاف وشفاف طریقے سے کرانا کیسے ممکن ہیں بلوچستان میں حالات مخدوش ہے ان مشکلات کے وجہ لاکھوں بلو چ گھرانے اپنے گھروں اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں نادرانے60 بلوچوں کے شناختی کارڈ آج تک اجراء نہیں ہوا تمام تر خدشات اور تحفظات کے باوجود مردم شماری بلوچ دشمن اقدام کے مترادف ہو گا انہوں نے کہا کہ آج جو تمام جماعتوں صوبائی اور مرکزی حکومت کے اقتدار میں شراکت دار ہے اس بیرونی سازش میں حصہ دار تصور کئے جائینگے کہ وہ بلوچستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں ساڑھے پانچ لاکھ افغان بلوچستان میں غیر قانونی طور پر آباد اس کے باوجود مردم شماری پر حکمران عمل کر نا چاہتے ہیں جو غیر قانونی عمل ہو گا انہوں نے کہا کہ بلوچ وطن وسیع وعریض اور ہزاروں سالوں سے بلوچوں کا مسکن ہے جس کی اکثریتی اضلاع اور5 ڈویژن پر مشتمل بلوچ سرزمین ہے اور ہزاروں سالوں سے ہم اپنی سرزمین کی بقاء اور سلامتی ،زبان وثقافت اور جغرافیا کی حفاظت کیلئے بلوچ فرزندوں نے قربانیاں دی ہے اور ہر قسم کی توسیع پسندی کے خلاف جدوجہد اولین ترجیح دی ہے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی مردم شماری کئے گئے جو ہمیشہ یہ کوشش کی گئی کہ بلوچوں کی اعدادی تعداد کو کم ظاہر کیا جائے بلوچ بلوچستان میں 75 فیصد سے زیادہ آبادی پر مشتمل وطن کے مالک ہے صرف چند اضلاع پر مشتمل ہمیں کوئی اقلیت میں تبدیل نہیں کر سکتے ہم کیوں40 لاکھ افغان مہا جرین کو مردم شماری میں شمار کرانے دیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران بلوچستان میں غربت، افلاس، جہات ، بے روزگاری ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے جعلی طریقے سے اقتدار پر براجمان ہوئے ہیں انہوں نے عوام کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی بلکہ آج بلوچستان میں تعلیم، صحت اور صاف پانی تک لو گوں کو میسر نہیں کر سکے انہوں نے کہا کہ بی این پی قومی جمہوری سیاست کے ذریعے عوام پر استحصال کے خاتمے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اس موقع پر ضلع کے دیگر عہدیداروں نے میر عزیز بادینی، چوہدری سندید ، میر ثناء اللہ جمالدینی، حمید بلوچ، عنایت اللہ بلوچ، لیاقت ایڈووکیٹ ، خالد مینگل ،سلیمان رودینی، جمعہ خان مینگل، سمیع بلوچ، زینب بلوچ بھی موجو دتھی ۔