|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان کی سیاسی جماعتوں وانسانی حقوق کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ گوادر سیندک پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں پر دیگر صوبوں سے لو گوں کو لا کر حصہ دیا جا رہا ہے اور بلوچ آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہے سانحہ توتک، سانحہ8 اگست، سانحہ پی ٹی سی اور شاہ نورانی جیسے واقعات رونما ہوئے لیکن کسی نے بھی استعفیٰ تک نہیں دیا جس کے بدولت آج عوام کا حکمرانوں پر اعتماد اٹھ چکا ہے، بلوچستان خیبر پختونخوا اور سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں بلوچستان میں 3750 افراد لاپتہ ہے1250 بلوچوں کی مسخ شدہ لا شیں ملی ہیں یہ بات نیشنل پارٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئر پرسن بی بی گل بلوچ ،عوامی نیشنل پارٹی کے ضلع کوئٹہ کے صدر ملک ابراہیم کاسی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء موسیٰ بلوچ، جماعت اسلامی کے مولوی ہدایت الرحمان آغا اشرف شاہ سمیت دیگر نے بلو چ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیامقررین نے کہا کہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں محکوم اقوام کے ساتھ ناانصافیاں ہوئی ہے اور جب وہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاتے ہیں تو ان کو غدار قرار دے کر راستے سے ہٹا دیا جا تا ہے پشتونوں ، بلوچوں اور سندھیوں کے اکابرین کو اپنے حقوق مانگنے پر غدار ٹہرائے اور جیلوں میں ڈالے گئے لیکن اس کے باوجود ہمارے اکابرین نے کوئی سودا بازی نہیں کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو حق دلانے کیلئے سب جماعتوں کو اپنا کردار ادا کر نا ہوگا کراچی میں ایک فیکٹری میں250 مزدوروں کو قتل کر نے والے محب وطن ہے اور بلوچستان میں حقوق کی بات کرنے والوں کو غدار قرار دیا جا تا ہے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو محب وطن اور ہماریاکابرین کو غدار ٹھراتے ہیں مقررین نے کہا کہ اس ملک میں 1948 سے لے کر آج تک یہاں کے محکوم اقوام کے حقوق نہیں دیئے ہیں جس کے بدولت ملک میں انصافیاں بڑھ رہی ہے اور بلوچوں کے ساتھ تو شروع دن سے انصاف نہیں کیا گیا ساحل ووسائل ہمارا ہے گوادر سیندک پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں پر دیگر صوبوں سے لو گوں کو لا کر حصہ دیا جا رہا ہے اور بلوچ آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہے سانحہ توتک، سانحہ8 اگست، سانحہ پی ٹی سی اور شاہ نورانی جیسے واقعات رونما ہوئے لیکن کسی نے بھی استعفیٰ تک نہیں دیا جس کے بدولت آج عوام کا حکمرانوں پر اعتماد اٹھ چکا ہے مقررین نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہے اور اب تک 3750 بلوچ لاپتہ ہیں اور1250 کے قریب بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ملک میں ہر اس ادارے سے انصاف مانگا ہے جن سے توقع کی جا رہی ہے لیکن اب تک ہمیں انصاف نہیں ملا ہے بلوچستان کے سیاسی ومذہبی جماعتیں ہمارے ساتھ تعاون کر کے ان ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ ہم ایک قوت بن کر بلوچستان میں ہونیوالے نا انصافیوں پر مضبوط اور مشترکہ موقف اختیار کریں تاکہ ملک کے حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ ہمارے مسائل کو حل کر نے میں اپنا کردار ادا کرے۔