|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2016

کوئٹہ : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے کیونکہ جہاں بھی عوا م کے مرضی کے بغیر فیصلے ہوئے ہیں اس کے نتائج اچھے نہیں نکلے ملک کو اگر حقیقی معنوں میں چلانا ہے تو آئینی طریقے سے چلایا جائے اور تمام صوبوں کو ان کے ساحل ووسائل پر اختیار دیا جائے تاکہ تمام قومیں اپنے وسائل سے استعفادہ اٹھا سکے اگر افغانستان پر امن اور خوشحال ہو گا تو ایشیاء پرامن اور خوشحال ہو گی اگر یہاں فساد ہوگا تو پورے خطے میں فساد ہوگی سی پیک کا منصوبہ اس وقت کامیابی سے ہمکنار ہو گا جب پاکستان اور اٖفغانستان میں حالات پرامن ہو ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی ریڈیو سے بات چیت کر تے ہوئے کیا پشتونخوامیپ کے سر براہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن سے لے کر اٹک اباسین تک پشتونخوا وطن کا ایک متحدہ قومی صوبہ جس کا نام پشتونخوا پشتونستان یا افغانیہ ہوا اور قبائلی ایجنسیوں کے عوام کو اختیار دیا جائے کہ وہ اپنے لئے الگ صوبہ چاہئے ہیں یا کوئی اور فیصلہ اپنے لئے کر تے ہیں تو پھر یہ ان کا حق ہے کہ انکا اپنا گورنر وزیراعلیٰ اور اپنا صوبہ ہو200 لو گوں کے ذریعے فاٹا کے تمام عوام کی رائے معلوم نہیں ہو سکتی جو یہ لوگ کہتے ہیں فاٹا کے ایاز خان وزیر جو سفیر رہ چکے ہیں ان سے پو چھاجائے بلکہ تمام عوام سے پوچھا جائے کہ اپنے الئے الگ صوبہ چاہتے ہیں یا کوئی اور فیصلہ کر نا چا ہتے ہیں فاٹا کے عوام جو مرضی فیصلہ کریں پھر پاکستان کے تمام حکمران اس کے پابند ہونگے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں دو مرتبہ وہاں کے عوامی نمائندوں کی واضح اکثریت کی یہ رائے تھی کہ اگر ہمیں شامل کر نا چاہتے ہو تو پھر ہمیں اپنا الگ صوبہ دیا جائے اس بات کی اگر کوئی ریکارڈ چاہتا ہے تو میں ریکارڈ دے دونگا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اب تک فاٹا کی جو آئینی پوزیشن ہے وہ لوگ موجودہ حالت میں دو گھروں میں رہ سکتے ہیں وہ آئینی طور پر اب بھی دوہری شہریت کے مالک ہیں ہر ایجنسی کے اگر200 لوگ ڈیورنڈ لائن کے اس پار چلے جائیں تو ملک اس پر پابندی نہیں لگا سکتا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شناختی کارڈ کی وجہ سے آج بھی ملک میں پشتون عوام شدید متاثر ہیں آج بھی میں ایک شخص کی مثال آپ کو دونگا جمیل نامی شخص ہے جن کی پیدائش پنجاب میں ہوئی 75-70 سالہ شخص ہے آج اس کا شناختی کارڈ چیلنج ہے یہ دنیا کے کسی قانون میں نہیں اتنا ظلم کسی قوم کے ساتھ نہیں ہو سکتا کہ جن کی شہریت چھین لی جائے یہ مثال پوری دنیا میں آپ کو نہیں ملے گی شناختی کارڈ کے حوالے سے ہماری پوری قوم کے خلاف سخت سازش ہو رہی ہے اس پر اگر پشتونخوامیپ کو مزید مجبور کیا گیا تو ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کے جلوس نکالیں گے ہم ایک قوم ہیں اگر کوئی سچ میں پاکستان کو چلانا چا ہتا ہے تو پاکستان کے چلانے کا واحد اور پاک راستہ یہ ہے کہ یہاں ایک آئینی حکمرانی ہو گی آئین بالا دست ہو گی آئین کے تحت پشتون بلوچ سندھی سرائیکی پنجابی اقوام اور ان اقوام کے درمیان دوسری اقلیتیں بھی شامل ہیں اگرکوئی ملک کو چلانا چا ہتا ہے تو پشتون قوم کویہ آئینی گارنٹی دینی ہو گی کہ جو نعمتیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے وطنوں میں پیدا کی ہیں اس پر سب سے پہلا حق آپکے بچوں کا ہے اور اسی طرح تقسیم پشتونخوا وطن ایک صوبے میں ہو نا چاہئے بلوچ کے ساحل ووسائل پر بلوچ بچوں کا حق مقدم اور مقدس ہو نی چا ہئے اسی طرح سندھی اور سرائیکی کے حقوق مان لئے جائیں تو پر پاکستان بن جائیگا انہوں نے کہا کہ کچھ لو گوں میں جنگی جنون ہے پشتونخوامیپ کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں دے گی کہ پاکستان کے عوام کی مرضی کے بغیر وہ ہمیں ایک خطرناک جنگ میں دھکیل دیں۔ پاکستان کے ساتھ ایک آپشن ہو گا کہ وہ جنگ کا راستہ لے گا یا امن کا؟ اور اگر خدانخواستہ انہوں نے جنگ کا راستہ لیا تو لوگوں کے ارادے ہمارے متعلق خطرناک ہیں لوگ ہمیں جنگوں میں دھکیلنا چاہتے ہیں ہم کیوں جنگ کی طرف جا ئیں ؟میں پہلے سے اپنے آپ کو تاریخ کے سامنے پیش کر نا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے یہ غلطی کی تو70 سالوں میں جو کچھ ہم نے بنایا ہے وہ سارا ختم ہو کر راکھ بن جائیگا اور زیست کے مسئلے سے دوچار ہونگے اور پھر صلح یہاں طاقتور لوگ آکر کریں گے پھر یہاں عالمی طاقتیں آئیں گی ضرور ہمارے غریب عوام ہمارے پہاڑ جنگوں اور اسلحوں کی تجربہ گاہ ہوگی ہم اس کے مخالف ہیں سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اے پی سی میں یہ بات کہی ہے کہ سی پیک کا مغربی روٹ بنے گا جب کسی ملک کا وزیراعظم ایک بات کہے تو پھر یہ ضرور بنے گا لیکن میں یہ کہتاہو ں کہ جب تک پاکستان اور افغانستان کا امن ممکن نہ ہو سی پیک نہیں بن سکتا۔