|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان میں تعلیمی ایمر جنسی نا فذ ہونے کے با وجود محکمہ تعلیم میں 22ہزار گھوسٹ ملاز مین کا انکشاف،دو سال کے دوران محمکہ تعلیم کے صرف 40 ہزار استا تذہ کی تصدیق ہوسکی،کوئٹہ میں 100جبکہ صوبے بھر میں 800کے قریب گھوسٹ سکول مو جود ہیں ،تعلیم کے لئے مختص بجٹ میں سے صرف 10 فیصد ہی صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لئے خرچ ہوسکتا ہے،ہا ئیر ایجوکیشن کمیشن کی جا نب سے بلوچستان کی یو نیورسٹیوں کو صرف 3.6فیصد حصہ دیا جا رہا ہے جبکہ بیوٹمز چینی حکومت اور یونیورسٹی کے تعاون سے کوئٹہ میں سینٹر آف ایکسیلینس برائے سی پیک تعمیر کر ے گا ،یہ بات وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی، صدر کوئٹہ پریس کلب شہزادہ ذوالفقار،سینئر صحا فی سید علی شاہ،ما ہر تعلیم ڈاکٹر بہرام غوری اور ڈاکٹر فیصل کا کڑ نے بدھ کو بیوٹمز میں صحا فیوں اور طلبا ء کے لئے اقوام متحدہ کے پا ئیدار ترقی کے اہداف برائے تعلیم کے حوالے سے منعقدہ اوپن فورم سے خطاب کر تے ہوئے کہی ۔مقررین نے تقریب کے شرکا ء کو بتا یا کہ بلوچستان میں تعلیم کا محکمہ زبوں حالی کا شکا ر ہے ،پاکستان 2015 میں بھی ایم ڈی جیز کے حصول میں نا کا م رہا ،بلوچستان میں 5 سے 6 الگ قسم کا نصاب پڑ ھا یا جا رہا ہے جس کی وجہ سے صوبے کے تعلیمی معیا ر میں واضع فرق مو جود ہے ،صوبا ئی حکو مت نے 2014 میں سرکاری استاتذہ کی تصدیق کا عمل شروع کیا جبکہ 2سالوں میں 62ہزار میں سے صرف 40ہزار استاتذہ کی تصدیق ممکن ہوئی جبکہ 22ہزار گھوسٹ ملا زمین کی تا حال تصدیق نہیں ہوسکی جس کی تصدیق خود محکمہ تعلیم کے حکام کر چکے ہیں ،تعلیم کے لئے مختص رقم سے سا لا نہ 49بلین روپے تنخواہوں کی مدمیں خرچ ہوتے ہیں جبکہ صرف 10فیصد رقم ترقیا تی مد میں خرچ کی جا تی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں 100کے قریب گھوسٹ سکو ل ہیں جبکہ پنچ پا ئی میں 122طلبا ء کے لئے1استاد اور کوئٹہ کے بعض سکولوں میں 3بچوں کیلئے 1استاد مو جود ہے۔اس موقع پر خطاب کر تے ہو ئے مقر رین نے کہا کہ بلوچستان میں 7سرکا ری اور ایک نجی یو نیورسٹی موجود ہیں تعلیم کے محکمہ میں کاغذی اور زمینی حقا ئق میں زمین آسما ن کا فرق ہے ،پا کستان میں 25ملین بچے اسکول جا نے سے محروم ہیں جبکہ آئین کے مطابق ملک میں ہر بچے کے پا س مفت بنیادی تعلیم کا حق ہے،ایچ ای سی کی جانب سے مختص فنڈزسے صرف 3.6فیصد حصہ بلوچستان کی یو نیورسٹیوں کو ملتا ہے جبکہ اگر صوبے میں مزید ادارے نہ بنا ئے گئے تو اس میں مزید کمی واقع ہو جائے گی ،انہوں نے کہا کہ ہم دھوکہ اور بد عنوانی کر کے اپنے اور ملک سے سا تھ غلط کر رہے ہیں ہمیں مل کر صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لئے اقداما ت کر نے ہونگے، بلوچستان کے منفی پہلووں کے بر عکس ہزاروں مثبت اور ترقیاتی پہلو موجود ہیں جنہیں اُجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں پُر امن اور مثبت سوچ پروان چڑھے جس میں میڈیا کا کرادار انتہا ئی اہم ہے ۔تقریب میں طلبا و طا لبا ت کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر پینل کے ممبران نے طلبا ء اور استا تذہ کے سوالات کے جواب بھی دیے