کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے بلوچستان بھر میں جاری آپریشنوں کے دوران عام لوگوں کے گھروں کو نشانہ بنانے، درجنوں گرفتاریوں اور لوگوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز بلوچستان سے بلوچ شناخت کو ختم کرنے کے لئے ہر حربہ آزما رہے ہیں،آپریشنوں کا تسلسل برقرار جبکہ لوگوں کی گرفتاری اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی جیسے واقعات شدت کے ساتھ جاری ہیں، اس کے علاوہ ریاستی فورسز اسکولوں کے طلباء کو ایف سی میں شمولیت کے لئے دھمکا رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے آواران کے بیشتر علاقے محاصرے میں ہیں، محصور علاقوں میں چیدگی، زومدان، بال چیدگی، نیابت، موسی بازار سمیت کئی علاقوں سے سینکڑوں بزرگوں اور نوجوانوں کو فورسز گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، اس کے علاوہ گزشتہ روز بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں بھی فورسز نے بسول، کلانچ اور گردنواح کے علاقوں کی آبادیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کردیا۔ ان کے علاوہ گزشتہ چند دنوں سے مند کے اسکولوں میں ایف سی کے اہلکار بلوچ طلباء کو دھمکا کر ایف سی میں شمولیت کے لئے زور دے رہے ہیں، بلوچ عوام کی آزادی و خوشحالی کی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ریاست تعلیم کے شعبے کو بھی بطور ہتھیار استعمال کررہی ہے۔