سراجیوو: وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بوسنیاپاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے استفادہ کرے، توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے تاجر اور سرمایہ کار مختلف شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے، دونوں ملکوں کے عوام ترقی و خوشحالی کیلئے ملکر کام کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بوسینا کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا، وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ خوبصورت اور تاریخی شہر سرائیووآکر بے حد خوشی ہوئی ہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں بوسینا کے وزیراعظم کی کاوشیں قابل قدر ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ڈیسنیس زویدے وچ کیساتھ تعمیری اور تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا گیا، دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، تجارت اور سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، ثقافت و تعلیم کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، توانائی کے مسئلے سے نمٹنے پر بھی بات چیت ہوئی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بونیسلیں شاہراہوں کے منصوبوں پر بات چیت کی، توانائی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا، بوسینا میں لکڑی اور ٹیکسٹائل کی مستحکم صنعت موجود ہے، پاکستان بوسینا کیساتھ لکڑی اور ٹیکسٹائل کی صنعت میں مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے، پاکستان کو نمائش میں شرکت کی دعوت پر شکرگزار ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری پاسپورٹ کے حاصل افراد کو ویزہ سے تسثنیٰ قرار دینے پر اتفاق ہو اہے، ہم بوسینا کے چیئرمین وزارتی کونسل کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں بوسینا پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے استفادہ حاصل کرے توقع ہے دونوں ملکوں کے تاجر سرمایہ کار مختلف شعبوں میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں گے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کیلئے ادارہ جاتی اور قانونی فریم ورک کا قیام خوش آئند ہے۔دریں اثناء وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاکہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے،ہم نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کی آماجگاہوں ،محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کردیا ہے،ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی۔ بد ھ کو یہاں وزیر اعظم نواز شریف نے بوسنیا ہرزیگووینا کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی جس ایوان نمائندگان بوسنیاکے سپیکر او رہاؤس آف پیپل کے ڈپٹی سپیکر بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور پارلیمانی شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو پریذیڈنسی ارکان نے بھی ملاقات کی جن میں پریذیڈنسی کے چیئرمین بھی شامل تھے۔ پارلیمانی گروپ سے بات چیت میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ،دہشتگردی کے مشترکہ خطرے کو ختم کرنے کا مکمل عزم کئے ہوئے ہیں ،ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے ۔ہم نے القاعدہ اورکالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کی آماجگاہوں اورمحفوظ ٹھکانوں کوختم کردیا ہے۔ وزیراعظم نے بوسنیا کے پارلیمنٹیرینز کو بتایاکہ ہم نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے خطرے کونتہائی موثر طور پر نمٹایا ہے۔وزیر اعظم نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تصفیہ طلب مسائل کے حل کے حوالے سے کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کا حل پرامن طریقے سے چاہتے ہیں۔