|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2016

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں میر عبدالرؤف مینگل، خورشید جمالدینی،نوشکی کے ضلعی صدر نذیر بلوچ ، فوزیہ بلوچ، میرو خان مینگل میں نوشکی میں پارٹی کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان آج جن حالات سے گزر رہا ہے ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کے امنگوں اور اجتماعی قومی معاملات پر سیاسی وفکری طور پر جدوجہد پروھان چڑھائے انہوں نے کہا کہ آج سی پیک اور مردم شماری اہمیت کے حامل 2 اہم ایشوز ہے جن میں ہمیں کسی بھی مسلط پسندی کی سیاست کو ہم رد کر تے ہوئے ان دو ایشوز پر جو ہمارے خدشات اور تحفظات ہیں انہیں ختم کر دینا چا ہے ہم مردم شماری اور ترقی وخوشحالی کے کسی بھی طرح مخالفت نہیں کر تے ہمارے جو خدشات اور تحفظات اگر وہ ختم ہونگے تو مردم شماری اور گوادر میگا پروجیکٹ کے کسی بھی ترقی کے عمل کے مخالف نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کے ضلع آواران ، مکران کے بیشتر علاقے، کوہلو ، ڈیرہ بگٹی ، جھالاوان، خضدار اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی جنرل مشرف کے دورکے مظالم کے بعد لوگ دیگر علاقوں اور دیگر صوبوں میں منتقل ہو چکے ہیں 60 فیصد بلوچ اکیسویں صدی میں بھی شناختی کارڈ سے محروم ہے ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہا جرین کو شناختی کارڈ جاری ہوئی ہے اگر اس دوران مردم شماری کی جاتی ہے یہ صاف شفاف مردم شماری کیسے ممکن ہے ایک طرف حکمران کہتے ہیں کہ ہم بلوچوں کے مسائل حل کرینگے ایسے اقدامات سے تو بلوچ مزید محرومیوں کا شکار ہونگے اسی طرح گوادر کے عوام کو صاف پینے تک میسر نہیں ہم چاہتے ہیں کہ گوادر کی اختیارات بلوچستان کو دیئے جائے اور وہاں پر قانون سازی کی جائے تاکہ دیگر صوبوں اور غیر ملکیوں کی آبادی ممکن نہ ہو اور انتخابی فہرستوں میں ان کے اندراج نہ ہو انہوں نے کہا کہ گوادر کے انسانی بنیادی ضررویات گوادر کے عوام کا حق ہیں جنہیں ملنا چا ہئے انہوں نے کہا کہ قوموں کے خدشات اور تحفظات دور کر نے کے بعد بلوچستان میں بے چینی ختم ہو سکتی ہیں دریں اثناء پارٹی کے مرکز ی رہنماؤں نے عبدالباقی بلوچ کے گھر جا کر ان کے وفاتر پر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی۔