اسلام آباد: وزارت داخلہ نے ممنوعہ اور غیر ممنوعہ دور کے اسلحہ لائسنسوں کی منظوری دے دی ہے جس کا باضابطہ اعلان آئندہ سال جنوری میں کردیا جائے گا جبکہ بغیر ویزوں کے پاکستان میں غیر ملکیوں مسافروں کو لانے والی ایئرلائنز پر سات کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے،ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے،ہفتہ کو پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ جب یورپین سمیت دیگر ممالک سے پاکستانیوں کو دہشتگردی کا بے بنیاد الزام لگا کر پاکستان ڈی پورٹ کردیا جاتا تھا جس پر انہوں نے سخت موقف اختیار کیا اور اب یہ سلسلہ ختم ہوگیا ہے،جس کو بھی ڈی پورٹ کیا جائے گا اس سے متعلق تمام تفصیلات قبل از وقت بھجوانے کا پابند بنادیا گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ماضی میں غیر ملکیوں کو بغیر ویزوں کے پی آئی اے سمیت دیگر غیر ملکی ایئرلائنز پاکستان لے آتی تھیں جس پر کوئی ایکشن نہیں ہوتا تھا ،وزارت داخلہ نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیا ہے اور غیر ملکیوں کو پاکستان لانے پر ایئرلائنز کے خلاف سات کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور ماضی میں کسی حکومت نے غیر قانونی طریقے سے مسافروں کو پاکستان لانے پر کسی ایئرلائن پر جرمانہ عائد نہیں کیا تھا۔ایک اور سوال پر وزیرداخلہ نے بتایا کہ پہلی دفعہ کریمنلز کا نیشنل ڈیٹا بنک بنایا جارہا ہے اور اس معاملے میں کافی پیشرفت ہوچکی ہے۔دریں اثناء وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کی واپسی کسی ڈیل یا مفاہمت کے نتیجہ نہیں ان پر کوئی مقدمہ ہے نہ ہی وہ مطلوب ہیں۔ وزیراعظم کے عہدے کی خواہش کا الزام غلط ہے۔ عزت عہدوں میں نہیں کردار میں ہوتی ہے کراچی میں رینجرز کی کارروائی کا زرداری کی واپسی سے کوئی تعلق نہیں ہے ہفتہ کے روز پنجاب ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہ اکہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی واپسی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں نہ کسی مفاہمت کے تحت وہ واپس آئیہیں آج کی تاریخ میں آصف علی زرداری پر نہ کوئی ایف آئی درج ہے نہ وہ کسی مقدمہ میں مطلوب ہیں کراچی میں رینجرز کے چھاپوں کا زرداری کی واپسی سے کوئی تعلق نہیں چھاپے سے متعلق رینجرز کا بیان آچکا ہے اور انہوں ین کہا کہ کسی کے پیچھے وار کرتا ہوں نہ ہی چور دروازے سے عہدوں کی تمنا ہے۔ میں وزیراعظم کے عہدے کا خواہش مند نہیں ہوںیہ الزام سراسر غلط ہے 35 سال سے سیاست میں ہوں مجھ پر صرف الزام لگا ہے وزیراعظم بننے کے بہت سے مواقع آئے عزت عہدوں میں نہیں کردار میں ہوتی ہے وزیر داخلہ نے کہا کہ بہتری لانے کیلئے کوشش کرتا رہتا ہوں میڈیا احتسبا کر سکتاہے مگر بہتر فیصلہ عوام کریں گے انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کی کمزوری کی وجہ سے کچھ مسائل اب بھی ہیں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور سکیورٹی کے مسائل ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایف آئی اے کی انکوائریاں جاری رکھنے کی وجہ سے نالاں ہے ایف آئی اے سپریم کورٹ کے حکم پر انکوائریاں کررہی ہے خورشید شاہ اس لئے نالاں ہیں کہ ان کے خلاف نیب ریفرنس کا حوالہ دیا تھا خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس شوکت عزیز کے دور میں بنے تھے پیپلزپارٹی کے دور میں مقدمات روکے گئے میں نے پیپلزپارٹی کے خلاف مقدمات رکنے نہیں دیے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے حالیہ ملاقات کراچی آپریشن سے متعلق نہیں تھی اسلحہ لائسنس کے اجراء کی پالیسی تیار کرلی ہے چند روزمیں آجائے گی۔