|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2016

کوئٹہ: محکمہ صحت کے حکام نے 36نئے اور غیر رجسٹرڈ شدہ ادویات کوقبضے میں لے لیا اور قانونی کارروائی کی ابتداکی، یہ تمام ادویات ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس نہیں ہیں اور یہ تمام ادویات غیر قانونی ، غیر معیاری اور جعلی ادویات کے زمرے میں آتے ہیں، اس لئے صوبائی محکمہ صحت کے حکام نے ان کیخلاف اچانک اور بھر پور کارروائی کی اور یہ تمام میڈیکل اسٹورز کے مالکان کو حکم دیاگیاہے کہ وہ 5جنوری کو حکام کے سامنے پیش ہوں اور اپنی صفائی پیش کریں کہ ان کی دکانوں میںیہ غیر رجسٹرڈ شدہ اور مشکوک ادویات کہاں سے آئی ہیں، اگر ان کی فیکٹریاں ہیں تو یہ کہاں واقع ہیں، ان کے مالکان کون لوگ ہیں، کیا ان کاتعلق ڈرگ مافیا سے ہے، ان کے پورے نیٹ ورک کا پتہ لگایا جائے اور لیب میں ان کو ٹیسٹ کیاجائے گا کہ یہ ادویات معیاری بھی ہیں یا نہیں، واضح رہے کہ یہ حکومت بلوچستان کے مہم کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد ان کے 15دنوں میں پورے مارکیٹ کو جعلی غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویات سے پاک کریں، یہ تمام تر ذمہ داری ڈرگ انسپکٹروں کو دی گئی ہے کہ اگلے پندرہ دنوں مین دکانوں اور میڈیکل اسٹورز پر صرف اورصرف معیاری ادویات فروخت ہوں، معلوم ہواہے کہ تمام غیر رجسٹرڈ ادویات مختلف چھاپوں میں مچھ سبی اورکوئٹہ میں برآمد ہوئیں ہیں، دریں اثناء وفاقی حکومت نے ڈرگ کو رٹ کے جج کو تعینات کردیا ہے، ان کا نام مجید ناصر ہے وہ سیشن جج کے عہدے پر فائز ہیں، انہوں نے آج ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، ان کی معاونت کیلئے حکومت بلوچستان نے دو تکنیکی افسران کو تعینات کیا ہے جو ان کی مدد کریں گے، اس کے علاوہ محکمہ قانون نے ایک اور افسربھی ڈرگ کورٹ کیلئے تعینات کیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین کیلئے پہلی بار بلوچستان کی نمائندگی دی گئی جس میں بلوچستان کے نمائندے کے ایک کمپنی کی طرف سے قیمتوں میں اضافے کی درخواست کی ،واضح رہے کہ اس کمپنی نے پلی بارگین کی تھی اور یک طرفہ قیمتوں میں اضافہ کیا اور قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے 38کروڑ روپے نیب کو ادا کئے، اب پھر اسی دوا کی پہلے سے بھی زیادہ قیمت مقرر کرنے کی کوشش کی جس کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے مسترد کردیا