|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2016

توقع کے مطابق پی پی پی اور اس کے رہنماء نے حکومت کے خلاف کوئی احتجاجی تحریک نہ چلانے کا اعلان کیا اور بر ملا یہ اشارہ دیا کہ موجودہ حکومت اپنی قانونی مدت پوری کرے گی اور وقت پر انتخابات ہونگے ۔ ان کے گڑھی خدا بخش کے اعلان کا مطلب یہ لیا جائے کہ وہ پارلیمان کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں سڑکوں پر احتجاج کرکے حکومت کو بدلنا نہیں چاہتے ۔یہی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اس لیے وہ اپنی بہن کی سیٹ پر نواب شاہ سے انتخاب لڑیں گے اور پارلیمان کا رخ کریں گے اور حزب اختلاف کی قیادت خود کریں گے تاکہ حکومت اور مقتدرہ کو یہ یقین ہوجائے کہ پی پی پی اور خصوصاً آصف علی زرداری حکومت کا تختہ نہیں الٹنا چاہتے اور وہ موجودہ سسٹم کا حصہ ہیں اور حصہ رہیں گے۔ اس لیے انہوں نے اپنی جلا وطنی ختم کردی اور 18ماہ باہر رہنے کے بعد وطن واپس آئے اب وہ ملک کی سیاست میں بھر پور حصہ لیں گے ۔ ملک کے حالات سیاسی حوالے سے تبدیل ہوگئے ہیں اب یہاں سیاسی بھونچال آنے کے آثار نہیں ہیں نہ ہی مقتدر قوتیں عمران خان کی سیاست کے حامی نظر آتے ہیں ۔ اس لیے تبدیلی کا واحد راستہ انتخابات ہیں ۔ پی پی پی ملک کے سیاسی ڈھانچے کا ایک اہم حصہ ہے وہ اب اپنا سیاسی کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔ پی پی پی کے خلاف اس وقت کے چیف جسٹس کو زبردست طریقے سے استعمال کیا گیا اور اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے پی پی پی کی حکومت کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا۔ زرداری پر یہ خوف طاری کرانے کی کوشش کی گئی کہ مذہبی دہشت گردمحترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی طرح ان کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں چنانچہ زرداری صاحب پورے اپنے صدارتی مدت میں ایوان صدر میں مقید رہے اور عوام سے ان کا رابطہ کٹ کر رہ گیااس لیے پی پی پی کی جگہ تمام سیٹ پی ٹی آئی کو بخش دی گئیں بلکہ اس کے اتحادی اے این پی کا کے پی کے میں خاتمہ کرادیا گیا ۔اب سیاست کا رخ تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے ۔ پی ٹی آئی اپنی قوت اور حمایت ضائع کررہی ہے اور ظاہر ہے پی پی پی اپنی جگہ دوبارہ حاصل کرے گا خصوصاً پنجاب میں ،اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پی پی پی پنجاب میں بھی صوبائی حکومت بنائے ۔