تربت: بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ اور بلوچستان اپنی تاریخ کے خطرناک ترین چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں‘ بلوچ قومی تشخص کے سوال پر خواب میں بھی مصلحت کا نہیں سوچ سکتے‘ تعلیم‘ تعلیم اور صرف تعلیم ہی ہمارے قومی بقاء کی ضامن ثابت ہوسکتی ہے‘ اکیسویں صدی صلاحیت اور مقابلے کی صدی ہے لہٰذا باصلاحیت فرد اور قوم ہی اپنی بقاء کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے‘ نیشنل پارٹی کی قیادت اور کارکن قومی سوچ و فکر اور وژن رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب بھی نیشنل پارٹی کی قیادت کو اقتدار کا موقع ملا ہے تو ہم نے قومی ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے‘ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اساتذہ کی آسامیاں اور پولیس کی ملازمتیں براہ راست اپنے ووٹرز کو فراہم کرنے کے بجائے میرٹ کی بنیاد پر قابل نوجوانوں میں تقسیم کرکے سیاسی نقصان کی پرواہ اس لیے نہیں کی کہ ہم اگلے الیکشن کے بجائے اگلی نسل کا سوچ رہے ہیں ‘ یہ دلیرانہ و مدبرانہ قدم سطحی ذہنیت کے لوگ نہیں بلکہ قومی فکر اور وژن رکھنے والے لوگ ہی اٹھاسکتے ہیں‘ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز بلوچستان کے معروف ٹرانسپورٹر محمد اقبال شاہ زئی کی جانب سے اپنے اور نیشنل پارٹی تربت کے کارکنان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ‘ پارٹی کے صوبائی صدر و سابق اسپیکر کہدہ اکرم دشتی اور پارٹی رہنماء بی ایس او کے سابق چےئرمین حلیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم قومی اداروں کی تشکیل اور مضبوطی کے علمبردار ہیں‘ کارکنوں اور عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام دشمن غیر سیاسی مافیا کا راستہ روکیں اور انکا محاسبہ کریں کیونکہ ہم ایک مرتبہ پھر عوامی فلاح و بہبود کے فنڈز کو ہڑپ کرانے کے متحمل نہیں بن سکتے‘ انہوں نے کہا کہ آج علاقے کے ہر ہائی اسکول اور گرلز و بوائز کالج میں اضافی کلاس روم‘ امتحانی ہال‘ کمپیوٹر اور سائنسی لیبارٹریز‘ لائبریریز‘ آڈیٹوریم اور فیمیل ہاسٹل زیرتعمیر ہیں‘ کالج کی بسیں کلاتک سے سامی تک چلتی ہیں‘ 30اسکولوں کی اپ گریڈیشن ‘ میڈیکل کالج‘ یونیورسٹی‘ ایلمنٹری کالج‘ ڈیٹ فیکٹری ‘ ہائی کورٹ تربت بنچ اور گوادر تا پنجگور شاہراہ ہمارے قومی وژن کی عکاسی کرتی ہیں ‘ یہ تمام قومی و اجتماعی منصوبے ایک ریکارڈ ہیں اور نیشنل پارٹی کے علاوہ کوئی دوسرا اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکتا کیونکہ قومی وژن کی حامل لیڈر شپ اور جماعت ہی اس طرح کے قومی اقدامات اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے‘ انہوں نے کہا کہ آنے والے الیکشن میں نیشنل پارٹی ایک مرتبہ پھر عوامی مینڈیٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے اس قومی وژن کے تحت قومی و اجتماعی تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھائے گی اور یہ ثابت کرے گی کہ اگر قومی سوچ و فکر کی حامل لیڈرشپ کو عوام کی نمائندگی کا موقع میسر آئے تو وہ کس طرح قومی و اجتماعی ترقی کے ایجنڈے پر کاربند رہے گی۔