کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے 2013ء کے طرز پر جاری مردم شماری کرانے کی ٹھان رکھی ہے جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرینگے جعلی مردم شماری کے ذریعے عددی اکثریت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی یہ کہاں کا انصاف ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین غیر ملکیوں کو خانہ شماری اور مردم شماری کا حصہ بنایا جائے جبکہ اسوقت آواران ،کوہلو،ڈیرہ بگٹی، جھالاوان ،مکران کے بیشتر علاقوں سے لوگ جنرل مشرف کے مظالم ، نا انصافی اور انسانی حقوق کی پامالی کی وجہ سے دوسرے علاقوں میں ہجرت کرگئے ہیں بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ترقی پسند روشن خیال ،قوم دوست وطن دوست سوچ کی حامل پالیسیوں پر عمل پیرا رہی ہے تنگ نظر وقوم پرستی کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی ہے مردم شماری بلوچوں کے لئے موت اور زیست کا مسئلہ ہے ایسی حالت جب بلوچستان میں بحرانی کیفیت ہے جب یہاں پر ایک صوبائی اسمبلی کے الیکشن کے وو ٹ ڈالنے کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے وہاں اتنا بڑا عمل خانہ شماری اور مردم شماری کرانا کیسے ممکن ہے ایک جانب حکمران دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ بلوچوں کوقومی دھارے میں شامل کیا جارہا ہے کیا ایسی ناانصافی کرکے بلوچوں کو کیسے قومی دھارے میں شامل کیا جاسکتا ہے حکمران جب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی ، انسانی حقوق کی پامالی کے خاتمے اور بلند و بانگ دعوے کئے اب تک اس کے برعکس اقدامات کئے جارہے ہیں بلوچوں کو مزید محکومی کی جانب دیکھنا بلو چوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔بیان میں کہا گیا ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کس قانون کے تحت مردم شماری کا حصہ بنایا جارہا ہے ہم اس کو کسی صورت اس اقدام کو قبول نہیں کرینگے 2011ء میں جو خانہ شماری کی گئی تھی سیکرٹری شماریات اسلام آبادکا بیان ریکارڈ پر ہے کہ بلوچستان کے پشتون اضلاع کی آبادی کی شرح 400،500اور 300فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو افغان مہاجرین کی وجہ سے تھاہم صاف و شفاف مردم شماری کے خلاف نہیں بلوچوں کے ان تین بڑے خدشات کو ختم کرکے مردم شماری کرائی جو بالکل صاف و شفاف بنیادوں پر ہو 2013ء کے جعلی الیکشن نہیں ہو ۔دریں اثناء بیان میں کہا گیا ہے کہ 14جنوری کو ضلع کوہلو کا ضلعی کنونشن منعقد کیا جائے گاجس میں پارٹی کے ضلعی انتخابات ہونگے