بلوچستان بھر میں جعلی ادویات کے خلاف ایک بھر پور مہم جاری ہے کوالٹی کنٹرول اتھارٹی بلوچستان نے حالیہ دنوں میں 95مقدمات قائم کیے ہیں اور یہ تمام مقدمات ڈرگ کورٹ کو روانہ کردئیے گئے ہیں ۔ گزشتہ چند دنوں میں 31 نئے مقدمات بنائے کیے گئے ہیں جو غیر رجسٹرڈ ادویات سے متعلق ہیں ۔ان کی قیمتیں اتھارٹی مقرر کرتی ہے اس کے بعد ان کو ملک بھر میں فروخت کی اجازت دی جاتی ہے ۔ صوبائی حکومت نے ایسے31نئے ادویات ضبط کیے ہیں جو رجسٹرڈ نہیں نہ ہی ان کی قیمتیں مقرر کی گئیں اور نہ ہی ان کی فیکٹری کا اتہ پتہ معلوم ہے ۔ جن حضرات سے یہ ادویات بر آمد کی گئی ہیں وہ اگلے چند دنوں میں اپنی صفائی پیش کریں گے کہ یہ ادویات کہاں سے آئی ہیں ان مقدمات کو عنقریب درج کیاجائے گا ۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بلوچستان ڈرگ کورٹ کے جج کاتقرر کرردیا ہے یہ ایک سیشن جج ہیں اور ان کا نام مجید ناصر بتایا گیا ہے ۔ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں ان کی معاونت کے لئے صوبائی حکومت نے دو ماہرین اور ایک قانونی افسر مقرر کیا ہے ۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ڈرگ کورٹ کو ایک قابل جج مل گیا ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ ٓائندہ ڈرگ کورٹ کے جج کا تقرربلوچستان ہائی کورٹ کرے تاکہ کورٹ اور جج کی کارکردگی پر اعلیٰ عدلیہ کی نظر ہو اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں تاہم موجودہ جج سے مریض اور بیمار لوگ زبردست انصاف کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ جعلی ‘ غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف زبردست کارروائی کرتے ہوئے صوبہ بھر سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے فروخت کی لعنت کو ختم کریں گے اور ڈرگ مافیا کو شکست فاش دیں گے۔ ان کی موجودگی میں کوئی مقدمہ ٹائم بار Time Barنہیں ہوگا۔ ہر شخص سے انصاف ہوگا اور عوام الناس کو فیصلوں سے یہ یقین ہوجائے گا کہ انصاف ہوا اور واضح اندا زمیں ہوا جو ڈرگ مافیا اور انسان دشمن قوتوں کی شکست ہوگی ۔ میڈیا ان تمام اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا اور جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف جدوجہد کی حمایت کرتی رہے گی ۔