|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2017

اسلام آباد: سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سانحہ کو ئٹہ پر سپریم کورٹ کے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو وضاحت کے لیے طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کیچیئرپرسن نسرین جلیل نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ بہت مخلصانہ اور تفصیل سے ہے۔ اس میں بہت سی سفارشات مرتب کی گئی ہیں ، جن پر عمل درآمد ضروری ہے ۔ سینیٹر فرحت بابر نے کہا کہ کمیشن رپورٹ میں واضح کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیمیں نام بدل کر کام کررہی ہیں۔ نیکٹا اور نشنل ایکشن پلان کے تحت اس حوالے سے کارروائی نہیں کی گئی۔ کالعد م تنظیمو ں کے دوسرے ناموں سے کام کرنے پر حکومت سے وضاحت لینی چاہیے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ رپورٹ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی اور نیکٹا کو فعال بنانے کی بات کی گئی ہے۔ ان سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کہ وجہ افسوس ناک صورتحال پید اہوئی ۔ہمیں اس پر واضح موقف لینا ہوگاکہ عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ،وزارت سے وضاحت طلب کی جائے۔ اجلا س میں ہندؤ میرج بل 2016کی منظوری دی گئی جبکہ چیئرمین انسانی حقو ق کمیشن جسٹس ریٹائر ڈ علی نواز چوہان اورڈی پی او چکوال نے احمد ی عبادت گاہ واقعہ کے حوالے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔پیر کو کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میںیہاں پارلیمنٹ ہاوئس مین منعقد ہوا۔ سینیٹرز اعتزاز احسن ، فرحت اللہ بابر، نثار محمد مالہ کنڈ، جہانزیب جمالدینی ، ستارہ ایاز ، مفتی عبدالستار، اشوک کمار، ممبران قومی رمیش کمار ، ڈاکٹر درشن کے علاوہ قومی کمیشن انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان ، آئی جی جیل خانہ جات سندھ ، وزارت انسانی حقوق ، قانون و انصاف اور اعلی ٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جسٹس قاضی عیسیٰ رپورٹ پر تفصیلی بحث کی گئی۔ سینیٹر فرحت بابر نے کہا کہ نیکٹا بورڈ کا ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔ اس کا کم از کم سال میں ایک اجلاس منعقد کرنا لازمی ہونا چاہیے۔۔ حکومت جلد از جلد تمام خفیہ اداروں کو ایک چھتری کے ماتحت لائے۔سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ان سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کہ وجہ افسوس ناک صورتحال پید اہوئی ۔ہمیں اس پر واضح موقف لینا ہوگا۔ عمل درآمد کیوں نہیں ہوا وضاحت طلب کی جائے، 2013کے ہائی کورٹ کے فیصلے اور ہدایات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے حادثہ ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کسی وزارت نے بھی وزارت کے لیٹر پیڈ پر جواب گوارہ نہیں کیا۔ سینیٹر فرحت بابر نے کہا کہ تمام وزارتیں اس معاملے میں سنجیدا ہی نہیں ۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے محنت سے رپورٹ تیار کی ۔ جن خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہیں ان کو دور کیا جانا چاہیے۔ ۔ وزیر مملکت داخلہ نے ایوان بالا میں بھی کمیشن کی رپورٹ کے سوالات کا نہیں دیا ۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ وزیر داخلہ کو کمیٹی اجلاس میں بلا کر عمل درآمد کی تفصیلات لی جائیں جس پر کمیٹی ممبران نے تجویز کی حمایت کی ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ رپورٹ کو کاغذ کی رپورٹ نہ سمجھا جائے ۔ ممبر قومی انسانی حقوق کمیشن فیصلہ عالیانی نے کہا کہ کمیشن نے سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔ قاضی عیسیٰ رپورٹ کی تائید کرتے ہیں ۔ چیئرپرس کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ ابھی تک ایس او پی نہیں بنائے جاسکے۔ دہشت گردوں کا مقابلہ کیسے ہوگا۔ کمیشن رپورٹ میں ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافے اور وی وی آئی مومنٹ کے علاوہ سینکڑوں جامع تجاویز دی گئی ہیں۔ دلمیال چکوال میں احمد ی عبادت گاہ واقعہ کے حوالے سے ڈی پی او چکوال نے آگا ہ کیا کہ ٹورنٹو کینڈا سے آئے ہوئے شہری عبدالرشید نے اشتعال انگیزی کروائی۔ تین مقامی افراد بھی اکسانے میں شامل تھے۔ عبدالرشید تاحال گرفتار نہیں ہوا۔ رپوش ہے باقی تین افراد گرفتار کرلیے گئے ہیں۔