بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی اور سپاہ صحابہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی اکہتر تنظیموں اور گروہوں کے نام سنہ 2016 کے اختتام پر برطانوی ہوم آفس سے جاری کی گئی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔
برطانوی ہوم آفس کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں بیان کی گئی تفصیل کے مطابق پاکستان میں سرگرم مذہبی جماعت ‘اہل سنت ولجماعت’ دراصل کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کا ہی دوسرا نام ہے۔
حکومتِ برطانیہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق سپاہ صحابہ اور اس کا سلپنٹر یا ذیلی گروہ لشکرِ جھنگوی کے مقامصد میں اہلِ تشیع کو کافر قرار دلوانا اور دیگر مذاہب کا خاتمہ شامل ہیں۔
دہشت گرد تنظیموں کی اس فہرست میں سکھ علیحدگی پسند تنظیم ‘ببر خالصہ’ اور بھارت میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم گروہ ‘انڈین مجاہدین’ یا آئی ایم بھی شامل ہیں۔
حقانی نیٹ ورک
برطانوی حکومت کی جانب سے مبینہ دہشت گرد سرگرمیں میں ملوث ہونے کی وجہ حقانی نٹ ورک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک افغانستان میں اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں میں غیر ملکیوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔
ایک قابلِ امر بات یہ ہے کہ اگرچہ حقانی نیٹ ورک پر کئی برسوں سے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگتا آیا ہے اور پاکستان پر اس کی میبنہ مدد کے حوالے سے تنقید بھی ہوتی رہی ہے لیکن برطانیہ کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کو سنہ 2015 میں دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
حقانی نیٹ ورک کو اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے سنہ 2012 جبکہ کینیڈا نے سنہ 2013 میں دہشت گرد گرہوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
سنہ 2016 میں جن تنظیموں یا گروہوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ان میں ‘گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ’ ‘جماعۃ انشورت دولۃ’ ‘مجاہدین انڈونیشیا تیمور’ یا ایم آئی ٹی اور برطانوی نسل پرست گروہ ‘نیشنل ایکشن‘ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ اردو، انگریزی، بنگالی، جرمن، فرانسیسی اور عربی زبان میں مختلف اسلامی شدت پسند گروہوں کے لیے انٹرنٹ پر پراپیگینڈہ مواد جاری کرتا ہے۔
جبکہ ہوم آفس کی رپورٹ میں ایم آئی ٹی کو انڈونیشیا میں سب سے متحرک دہشت گرد گروہ قرار دیا گیا ہے۔
مندرجہ بالا تین تنظیموں کے علاوہ اس فہرست میں شامل دیگر نام سنہ 2016 سے پہلے سے اس فہرست میں شامل ہیں۔
سپاہ صحابہ سنہ 2001 اور بلوچستان ریپبلیکن آرمی سنہ 2006 سے برطانوی حکومت کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گردی میں ملوث گروہوں کے نام جہاں اس فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں وہیں اگر کوئی تنظیم یا گروہ دہشت گرد سرگرمیوں سے کنارہ اختیار کرلے تو اس کا نام اس فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن وہ واحد تنظیم ہے جس کا نام سنہ 2016 میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
اس سے قبل سنہ 2008 میں ‘مجاہدینِ خلق’ گروہ کا نام جو ‘پیپلز مجاہدین آف ایران’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق برطانیہ میں جو مسلمان تنظیمیں اس فہرست میں شامل ہیں ان میں ‘المہاجرون’ ‘اسلام فار یوکے، اور ‘لندن سکول آف شریعہ’ کے نام بھی شامل ہیں۔
اس فہرست کے مطابق پاکستان میں سرگرم دیگر دہشت گرد تنظیموں میں تحریکِ پاکستان طالبان ، تحریک نفاذِ شریعت محمدی، جیش محمد اور لشکرِ طیعبہ کے نام بھی شامل ہیں۔