|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2017

کوئٹہ(این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء وسینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ حکومتی معاملات مخصوص زبانی جمع خرچ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے آتے ہیں سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان کا بطور احتجاج استعفیٰ دینا اور اور وزراء پر الزامات کے تحقیقات کرانے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے کیونکہ ایک ذمہ دار آفیسر نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات کھڑی کردئیے ہیں کہ جن پر الزامات لگائے گئے ہیں کہ آخرحکمرانوں 62-63کی روح سے صادق و آمین رہیں گے یا نہیں ‘یہ بات انہوں نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت گزشتہ چار سال سے کرپشن کے خاتمے کی بلند و بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ صوبائی حکومت کے ایک ذمہ دار محکمے کا دو سال کے زائد عرصے تک سربراہ رہنے والا آفیسر اپنے استعفیٰ کو پیش کرتے ہوئے یہ بتاتے ہیں کہ ان پر غلط کاموں کا دباؤ ڈالاگیا ہے اور انہیں غلط کام کرنے پر مجبور کیاگیا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے اس محکمے میں جہاں سے بلوچستان بھر کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی جاتی ہے پر اس طرح کے الزامات کی تحقیقات ایک غیر جانبدار فورم سے کرانا بلوچستان کے کا مطالبہ بن چکا ہے کہ آخر حقائق کیا تھے اور ایک ذمہ دار شخص اس طرح کی بات یقیناًکسی وجہ کی بنیاد پر کررہا ہے اور سرکاری ریکارڈ میں تحریری مواد کی ایک اہمیت ہوتی ہے اور یہ خط بھی ریکارڈ کا حصہ بن گیا ہے انہوں نے کہاکہ معاملہ رفع دفع کرانے کی بجائے صوبائی حکومت فوری طور پر ایک غیر جانبدار کمیشن قائم کرے جوکہ اس الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے حقائق سامنے لائے نہ کہ اندرون خانہ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے بلوچستان کے عوام اب ہوشیار ہو چکی ہے اور وہ حقائق جاننا چاہتے ہیں۔