کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مردم شماری کسی بھی صورت ملتوی نہیں ہونے دینگے پنجاب اور بلوچ قوم پرست جماعتیں حقیقی مردم شماری کی ڈر سے مردم شماری ملتوی کر نے کی باتیں کر رہے ہیں پشتون عوام اور پشتونخوامیپ مردم شماری کرانے کے حوالے سے ہر فور م پر بیٹھنے کے لئے تیا رہے جو لوگ دعوے اور غلط بیانی کر رہے ہیں وہ صرف اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لئے مہا جرین کا واویلا کر کے مردم شماری ملتوی کر نے کی کوشش کر رہے ہیں70 کی دہائی اور1998 میں مہا جرین سب سے زیادہ تھے اس وقت کیوں مداخلت نہیں کی گئی کیونکہ پنجاب اور بلوچ قوم پرست جماعتیں جو مصنوعی اکثریت مسلط کی گئی تھی اب وہ خطرے میں پڑ گئے اس لئے وہ ملتوی کرنے کی باتیں کر رہے ہیں سپریم کورٹ نے خود ملک بھر میں مردم شماری کرنے کا فیصلہ کیا اور مردم شماری 15 مارچ سے ہر صورت میں شروع ہونی چاہئے مردم شماری ملتوی کرنے والے مخالفت سے باز رہے یہ مسئلے کا حل نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مردم شماری ضرور ہونی چاہئے اور جو وقت مقرر کیا گیا ہے مقررہ وقت پر ہونی چاہئے صاف ، شفاف وحقیقی مردم شماری کے حق میں ہے اور مردم شماری کو کسی بھی صورت ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دینگے پشتون قوم مرد م شماری کے حق میں ہے جو لوگ دعوے اور غلط بیانی کر رہے ہیں مرکزی حکومت اور پنجاب کی ایماء پر مردم شماری ملتوی کرنے کے حوالے سے عدالت سے رجوع کیا جارہا ہے سپریم کورٹ نے خود مردم شماری کرنے کا فیصلہ کیا اور اب کس طرح مردم شماری ملتوی ہو سکتا ہے بلوچ قوم پرست جماعتیں اور پنجاب کسی بھی صورت مردم شماری کے حق میں نہیں ہے کیونکہ70 کی دہائی اور1998 میں مردم شماری کر کے مصنوعی اکثریت ثابت کی اب وہ اپنے اکثریت کو کھونے کے حق میں نہیں ہیں 46 سال سے پشتونوں پر جو غلط اور ناروا مردم شماری مسلط کی گئی تھی اب وہ غلط اور ناروا مردم شماری کو ختم ہونی چاہئے افغان مہا جرین کے نام پر واویلا کرنے والوں نے 70 کی دہائی اور 1998 میں مردم شماری کیو ں کی اس وقت تو100 فیصد افغان مہا جرین یہاں موجود تھے ملک بھر میں 13 لاکھ افغان مہا جرین رجسٹرد ہے اور ان میں6 لاکھ غیر رجسٹرد ہے اس وقت صوبے میں3 لاکھ افغان مہا جرین رجسٹرڈ ہے اور اب تک لاکھوں افغان مہا جرین واپس اپنے ملک جا چکے ہیں اور بعض بلوچ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بلوچوں کی شناختی کارڈ کے بارے میں جو واویلا کیاجارہا ہے اب تک تو یہ شناختی کارڈ کا مطالبہ نہیں کر رہے تھے شناختی کارڈ کا مسئلہ تو پشتونوں کا تھا جو اب تک 4 لاکھ سے زائد شناختی کارڈ بلاک ہے انہوں نے کہا کہ مردم شماری چاہئے اقوام متحدہ کی نگرانی یا صوبوں پر مشتمل کمیشن کی نگرانی میں کرائی جائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہم ہر فورم اور ہر طریقہ کار پر بیٹھنے کو تیار ہے البتہ پشتون عوام غلط مردم شماری مسلط کرنے نہیں دینگے ۔