کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے گڈانی میں شپ بریکنگ یارڈ میں مسلسل آتشزدگی کے واقعات کے بعد شپ بریکنگ یارڈ میں15 دن کے لئے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی جاں بحق مزدوروں کو سوات میں سپرد خاک کر دیا گیا تفصیلات کے مطابق گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آتشزدگی کے واقعات کے بعد پندرہ دن کیلئے کام پر پابندی عائد کر دی گئی جبکہ گڈانی بریکنگ یارڈ میں آگ سے جاں بحق افراد کی میتیں کراچی سے پشاور روانہ کر دی گئی میتیں پشاور سے سوات ان کے آبائی گاؤں منتقل کر دی گئی اور تدفین بھی کر دی گئی ذرائع کے مطابق سانحہ گڈانی کے بعد ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے دفعہ144 نافذ کر دی اور گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں پندرہ دن کے لئے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی یاد رہے کہ گزشتہ روز گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں جہاز کی کٹائی کے دوران آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں5 مزدور جھل کر جاں بھق ہو ئے پانچوں افراد محنت کش تھے خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل بھی اسی جہاز میں آگ لگھنے کا واقعہ پیش آچکا ہے لیکن خوشی قسمتی سے اس حادثے میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا واضح رہے کہ یکم نومبر2016 کو ایک جہاز کے آئل ٹینک میں صفائی کے دوران آگ بھڑک اٹھی تھی حادثے میں آئل ٹینک کے اندر کام کرنے والے23 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ایک ناکارہ بحری آئل ٹینکر میں آگ لگی تھی نومبر میں پیش آنے والے واقعے میں 26 مزدور جھلس کر ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے گڈانی میں ایشیا کا دوسرا بڑا شپ بریکنگ یارڈ واقع ہے۔مزدور تنظیموں کا کہنا ہے کہ مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں واضح رہے کہ نومبر میں ہونے والے حادثے کے حوالے سے پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے کہا تھا کہ گڈانی میں بحری آئل ٹینکر میں آتشزدگی کے واقعے اور انسانی جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار سمندری سرحدوں کی حفاظت پر تعینات ادارے واٹر فرنٹیئر، میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اور کوسٹ گارڈز بھی ہیں کمیشن کے مطابق ان بحری جہازوں کے پاکستان کی سمندری حدود میں آنے سے قبل چیکنگ اور کلیئرنس کا طریقہ کار واضح ہونا چاہیے تاکہ کسی خطرناک مواد کی آمد اور تیل کی سمگلنگ کو روکا جا سکے ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق جب بھی کوئی بحری جہاز سمندری حدود میں داخل ہوتا ہے تو ان سکیورٹی اداروں کی کلیئرنس کے بعد اس کو ساحل پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جاتی ہے سرکاری حکام کے مطابق پاکستان نیوی کو جہاز کی بنیادی معلومات پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے دو روز قبل دے دی جاتی ہے لیکن کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ان جہازوں کی معلومات صوبائی اور وفاقی اداروں کو فراہم کیے بغیر جہاز کی کٹائی کی کلیئرنس دے دیتے ہیں۔ ان تمام حکومتی اور سکیورٹی اداروں میں معلومات کے تبادلے کی اشد ضرورت ہے۔