|

وقتِ اشاعت :   January 11 – 2017

سونمیانی وندر: لسبیلہ کے ساحلی علا قے ڈام بندر کے سمندر میں ممنوعہ گجہ اور وائرینٹ کا استعمال عروج پر سمندری حیات کی نسل کشی پر متعلقہ اداروں کی خاموشی قابل مذمت ہے ۔ تفصیلات کے مطابق لسبیلہ کے ساحلی علاقے ڈام بندر میں غیر مقامیوں کے ٹرالروں کی یلغار ساحل سمندر میں جھاڑو پھیرممنوعہ جالوں کا آزادانہ استعمال عروج پر ہے مذکورہ گجہ اور وائر نیٹ کے استعمال کی وجہ سے ڈام بندر کے سمندری حیات کی بے دردی سے نسل کشی کی جارہی ہے مچھلی کی نسل کشی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ خود ڈام بندر کے مکین اپنے کھانے کیلئے مچھلی سے محروم ہورہے ہیں خود لسبیلہ سمیت کراچی و اندرون سندھ سے آئے ہوئے ٹرالر مافیا نے ڈام بندر کے ساحل پر ڈھیرے ڈال دیئے ہیں اور بنا کسی خوف و جھجک کے ممنوعہ جالوں( گجہ اوروائرنیٹ ) کا استعمال کر کے سمندری حیات کی نسل کشی میں مصروف عمل ہیں اس سارے عمل میں تاحال متعلقہ اداروں نے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے ۔ محکمہ فشریز کی جانب سے مذکورہ ممنوعہ جالوں(گجہ اوروائر نیٹ) کے خلاف کوئی ایکشن نظر نہیں آیا ہے حالانکہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے رہنے والوں میں اکثریت مذکورہ ممنوعہ جالوں کے خلاف رونا رورہی ہے مگر متعلقہ ادارے ٹہس سے مہس نہیں ہوتے بلکہ ایک خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ متعلقہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے بلوچستان کے ساحل سمندر کو بانجھ بنایا جارہا ہے۔ عوامی حلقوں نے وزیر اعلی بلوچستان اور چیف سیکریٹری بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ ڈام بندر میں ممنوعہ جالوں سے سمندری حیات کی نسل کشی کا نوٹس لیتے ہوئے ٹرالر مافیا کے خلاف کاروائی کریں۔