|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں غیر معیاری اور کیمیکلز ملے دودھ کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے ،حکومت کی جانب سے بنائی جائے والی فوڈ اتھارٹی غیر فعال ہے تو دوسری جانب محکمہ صحت کے پاس دودھ چیک کرنے کے آلات بھی نہیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان غیر معیاری اور کیمیکلز ملے دودھ کی فروخت کا سلسلہ سرعام جاری ہے لیکن فوڈ اتھارٹی بلوچستان کی جانب سے غیر معیاری اور کیمیکلز ملے دودھ کی فروخت کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاری ہے۔ کوئٹہ کے شہری ی دودھ کے نام پر زہر پینے لگے،کوئٹہ سمیت صوبے میں ملک ٹیسٹنگ لیب ہی نہیں ہے، صوبائی حکومت نے فوڈ اتھارٹی تو بنائی مگر اسے فعال نہیں کیا،محکمہ صحت کے پاس پر دودھ چیک کرنے کے آلات نہیں ہیں۔ڈیری فارم ایسوسی ایشن کے صدر الطاف حسین گجر کے مطابق کوئٹہ کے ڈیری فارموں سے دودھ فروخت کرنے والوں کو ڈیڑھ لاکھ سے2 لاکھ لیٹر دودھ حاصل ہوتا ہے،لیکن شہر میں دودھ کی ضرورت تقریباً 4 لاکھ لیٹر ہے،تقریباً ڈیڑھ سے 2لاکھ لیٹر دودھ کی کمی شکار پور سے لائے گئے دودھ اور پاوڈرسے بنائے دودھ سے پوری کی جارہی ہے جو مضر صحت ہے۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ شہر میں مضر صحت ڈبے والا دودھ اور سرعام خشک دودھ کاکاروبار عروج پر ہے جو انڈیا سے اسمگل کیاجارہا ہے ڈیری فارمز ایسوسی ایشن تمام مضر صحت اور ملاوٹ شدہ دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف انتظامیہ کی بھر پور حمایت کریگی اگر کوئی فارمز بھی ملاوٹ کرتا ہے تو اسکے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں دودھ کے ٹیسٹ کیلئے کوئی لیبارٹری نہیں ہے،محکمہ صحت اور محکمہ لیبر کے پاس جو آلات ہیں ان سے صرف دودھ میں موجود پانی کو چیک کیا جاسکتا ہے۔بلوچستان حکومت نے ایک سال قبل بلوچستان میں خوراک کی چیکنگ کیلئے بلوچستان فوڈ اتھارٹی ضرور بنائی لیکن اسے فعال نہیں کیا گیا، اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اس اتھارٹی کا ڈی جی تک تعینات نہیں کیا گیا ہے، ڈی سی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ جلد شہر میں مضر صحت دودھ کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔