کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے علاقے زعمران، نصیر آباد، تمپ، گومازئی اور بلیدہ میں فورسز کی جانب سے جاری خونی آپریشنوں کے دوران درجنوں لوگوں کی شہادت اور بلوچ خواتین و بچوں سمیت درجنوں لوگوں کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ مظالم میں شدت کے ساتھ اضافہ کر رہا ہے درندگی کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور جیسے استحصالی منصوبوں کی حفاظت اور بلوچ وسائل کی لوٹ مار کرنے کے لئے ریاست بلوچ نسل کشی کررہا ہے۔ ان کاروائیوں کے دوران فورسز نہتے بچوں و خواتین سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ بلوچستان کے علاقے زامران میں جاری آپریشن کے دوران فورسز نے درجنوں گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نظر آتش کردیا۔ اس آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹر سمیت سینکڑوں زمینی فورسزحصہ لے رہے ہیں۔ اس طرح کی کارروائیوں میں ہمیشہ نہتے بلوچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ زعمران جانے والی تمام راستے بند کرکے علاقہ مکینوں کو فاقہ کشی پر مجبور کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی نظام بند کرنے کی وجہ سے صورت حال کی تفصیلات تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کاروائیوں کے دوران حسبِ سابق عام لوگ کی زندگیوں اور املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ، اس کے علاوہ ایک ہفتے سے زائد کے عرصے سے جاری آپریشن میں نصیر آباد و گرد نواح سے درجنوں خواتین کو اغواء کرنے سمیت ایک درجن سے زیادہ نہتے لوگو ں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا ہے۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ریاست بلوچ تحریک کو کمزور کرنے کے لئے براہ راست قوت کے استعمال کے ساتھ اپنے سول اداروں کو بھی متحرک کرچکی ہے، نیشنل پارٹی سمیت بلوچ معاشرے کی جانب سے مسترد شدہ لوگوں کو سرداری کے القابات نواز کر انہیں عوام کو گمراہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ آنے والے الیکشنز، مردم شماری اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کی کامیابی کے لئے ریاست کے تمام ادارے بلوچ عوام کے خلاف متحرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام اپنے دشمن کے تمام روپ کو بخوبی پہچان چکی ہے۔ جس طرح نیشنل پارٹی کو بلوچ عوام نے مسترد کردیا تھا اسی طرح بلوچ قبائل کا نام استعمال کرنے والے ریاستی نمائندے بھی اپنے ہتھکنڈوں میں ناکام ہوں گے۔