|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2017

جمعہ کے دن بعض افغان باشندوں نے جن کی سربراہی این ڈی ایس کے سابق سربراہ کررہے تھے پاکستان کے خلاف مظاہرہ کیا اور پاکستان کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے۔ افغان سکیورٹی اہلکار جو سفارت خانے کی سکیورٹی پر مامور تھے تماش بین بن گئے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے و الوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے پہلے پتھراؤ کیا اور بعد میں سفارت خانے کی عمارت میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی اور کافی نقصان پہنچایا۔ افغان مظاہرین کا الزام تھا کہ پاکستان افغان پارلیمان کے قریب اور قندھار دھماکے میں ملوث ہے اور اس میں متحدہ عرب امارات کے پانچ اعلیٰ ترین حکام ہلاک ہوئے۔ انہوں نے سارا الزام پاکستان پر لگایا جبکہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس الزام کو نفرت کے ساتھ مسترد کردیا کہ پاکستان کی حکومت اس دھماکے میں ملوث ہے۔ ان دونوں دھماکوں میں 55 کے قریب لوگ ہلاک ہوئے اور اس میں متحدہ عرب امارات کے پانچ اعلیٰ ترین حکام کے علاوہ قندھار کے گورنر بھی زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں ہوا جہاں پر متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ حکام ایک فنکشن میں حصہ لے رہے تھے۔ افغان شرپسندوں نے سفات خانے کے اندر خوب ہنگامہ آرائی کی اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت میں افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان اہلکاروں نے پاکستانی سفارت خانے کے باہر مظاہرے کا اہتمام کیا تھا جس میں افغان سکیورٹی ادارے کے اکثر لوگ شامل تھے۔ وزیر خارجہ نے یہ واضح طور پر اعلان کیا کہ پاکستان کی سرزمین خصوصاً فاٹا کے علاقے افغانستان یا کسی پڑوسی ملک کے خلاف دہشت گردوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں ہورہے ہیں، ان تمام الزامات کو پاکستان نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس این ڈی ایس اور بھارتی سکیورٹی ادارے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کررہے ہیں ۔افغانستان اور بھارت کے سکیورٹی ادارے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں جس کے ثبوت ریاست پاکستان نے اقوام متحدہ اور دنیا کے دیگر ممالک کو فراہم کئے ہیں۔ پاکستان یہ جائز توقعات رکھتا ہے کہ بین الاقوامی برادری پاکستان کے خلاف دہشت گردکارروائیوں کے خلاف ضرور نوٹس لے گی تاکہ پاکستان اور اس کے پر امن عوام دہشت گردی کی کارروائیوں سے محفوظ رہیں۔