تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات، بلوچستان حکومت کے سابق ترجمان جان محمد بلیدی، پارٹی کے صوبائی صدر کہدہ اکرم دشتی، تربت میونسپل کارپوریشن کے میر قاضی غلام رسول، پارٹی رہنماء سابق وزیراعلٰی کے پولیٹیکل سیکریٹری حلیم بلوچ ، ممبر مرکزی کمیٹی معمد جان دشتی اور ضلعی صدر معمد طاہر بلوچ نے کہا ہے کہ جہالت، غربت، فرقہ واریت، اور انتہاپسندی جیسے دیگر خطرناک چیلنجز سر اٹھاکر ہماری راہ تک رہی ہیں لہذا باعلم و باشعور بلوچستان اور منظم عوامی سیاسی جماعت آج کے حالات کے اولین قومی تقاضے بن چکے ہیں ، ہم مجوزہ مردم شماری پر مصلحت پسندی دکھانے کو قومی مرگ کو دعوت دینے کے مترادف سمجھتے ہیں، افغان مہاجرین سمیت دیگر تمام غیر ملکیوں کی موجودگی میں بلوچستان میں مردم شماری نہ صرف قبول نہیں بلکہ اس عمل کو بلوچ قومی شناخت پر حملہ کی منظم سازش سمجھتے ہیں، اگر سازش کے زریعے بلوچ کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گء تو یہاں پر ایسا بھیانک نہ ختم ہونے والا انتشار، افراتفری اور خانہ جنگی جنم لیگی جو کسی کے وہم و گمان میں نہیں، جو لوگ بلوچستان اور بلوچ عوام کو نرم نوالہ سمجھ کر ہضم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں وہ تاریخی غلطی پر ہیں اگر وہ اپنی یہ غلط فہمی دور کریں تو یہی ہم سب کے لیے بہتر رہے گا، انہوں نے کہا کہ غیرملکی مہاجرین کے انخلاء اور ہجر ت کرنے والے بلوچ عوام کی دوبارہ آبادکاری تک مجوزہ مردم شماری کا عمل ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا، اسکے خلاف سیاسی و آہینی مزاحمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہونگے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز نیشنل پارٹی تربت تحصیل کے تحصیل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کونسل اجلاس تحصیل صدر قادربخش بلوچ کی صدارت میں سرکٹ ہاوس تربت میں منعقد ہوا، جس میں سیاسی و تنظیمی امور سمیت دیگر اھم سیاسی و قومی معاملات پر سیر حاصل بحث ہوا اور اس ضمن میں متعدد اھم فیصلے کیے گیے، پارٹی قاہدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیاست براہ سیاست کے قاہل نہیں بلکہ قومی فکر کے تحت جدوجہد کے میدان میں سرگرم عمل ہیں۔ صرف ووٹ، الیکشن اور اقتدار نیشنل پارٹی کی سیاسی جدوجہد کا محور نہیں بلکہ یہ جماعت بلوچستان کے وطنی مفادات کے تحفظ کے طویل تاریخی تحریک کے تسلسل کا نام ہے، جب بھی اقتدار کا موقع ملا تو قومی تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا، نو کی دہاء میں تعلیم نسواں کے فروغ کے لیے عملی اقدامات اٹھا یااب کی بار بھی تعلیم ہی اولین ترجیع رہی ہے، صوباء ایجوکیشن بجٹ کو 4 پرسنٹ سے 26 پرسنٹ تک بڑھانا، کیچ کے تمام کالجز میں بسیں مہیا کرنا، کیچ کے 30 سے زاہد اسکولز کی اپ گریڈیشن، تربت بواہز کالج کی بس کا سامی سے کلاتک تک طلبا ء کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت مہیا کرنا، تربت یونیورسٹی، میڈیکل کالج ، ایلیمنٹری کالج، بواہز و گرلز کالجز میں اضافی کلاس رومز، امتحانی ہال، آدیٹوریم، لاہبریری، کمپیوٹر لیب، فیمیل ہاسٹل کا قیام و تعمیرات اور ایجوکیشن ڈپیارٹمنٹ میں سیاسی مداخلت کے بغیر این ٹی ایس کی بنیاد پر اساتذہ کی تعیناتیاں نیشنل پارٹی کے قومی سوچ اور تعلیم دوستی کا مظہر ہے، انہوں نے کہا جو لوگ پچھلے پندرہ سالوں تک اقتدار میں رہے وہ قومی و اجتماعی ترقی کے سوچ سے عاری تھے یہی وجہ ہے کہ ان پندرہ سالوں میں زندگی کے کسی بھی شعبے میں ایک بھی مثبت کام نہ ہوا، عوام کی فلاح و بہبود کے فنڈز کو ہڑپ کرنا مخالفین کا مشغلہ رہا ہے، تربت شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا تھا، سرکار اور عوام کی اراضی پر قبضہ جمانا انکا طرہ امتیاز رہا ہے، آج بھی ہم اس شہر کی تعمیر و ترقی میں مشغول ہیں جبکہ مخالفین سرکار کے سٹرک کی اراضی پر قبضہ جما کر ہمیں سٹرک تعمیر کرنے سے روک رہی ہے، یہی انکا اصل چہرہ ہے جو بھیانک اور عوام دشمن ہے۔ کونسل کے اختتام پر تربت تحصیل کابینہ کے الیکشن کے لیے جان معمد بلیدی کی سربراہی میں حلیم بلوچ اور طاہر بلوچ پر مشتمل تین رکنی الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی، الیکشن کمیٹی کے زیر نگرانی کابینہ کے الیکشن منعقد ہوا، الیکشن کمیٹی کے اعلان کردہ نتاہج کے مطابق فضل بلوچ صدر، اورنگزیب بلوچ ناہب صدر، نیاز بلوچ جنرل سیکریٹری ، مقبول عالم ڈپٹی جنرل سیکریٹری، منصور بلوچ پریس سیکریٹری، شیرمعمد رابطہ سیکریٹری، نعیم عادل فنانس سیکریٹری منتخب ہوئے ۔