اسلام آباد:چےئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے لاپتہ افراد کے معاملے پرامریکہ اور برطانیہ کی جانب سے بیانات کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے جبکہ حکومت نے حال ہی میں لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق لاعلمی کا اظہار کردیا ہے۔انہوں نے گزشتہ چند روز کے دوران لاپتہ ہونے والے5افراد کے معاملے کو انسانی حقوق کمیٹی میں بھجوانے کے احکامات جاری کئے۔پیر کے روز ایوان بالا میں لاپتہ افراد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمان نے کہا کہ لاپتہ افراد کے تمام واقعات کی رپورٹ درج کی گئی ہے،اسلام آباد پولیس نے چند روز قبل لاپتہ ہونے والے سلمان حیدر کے موبائل فون سمیت تمام ریکارڈ نکلوایا ہے،اسی طرح لاہور میں لاپتہ ہونے والے3افراد کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں تاہم ابھی تک ان کی بازیابی سے متعلق کوئی شواہد سامنے نہیں آئے ہیں اور اس سلسلہ میں جو بھی صورتحال واضح ہوگی تو ایوان کو آگاہ کیا جائے گا جس پر چےئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ اگر ریاست گمشدہ افراد کا کھوج نہیں لگا سکتی ہے تو یہ افسوسناک ہے اگر کسی کے خلاف کسی قسم کے الزامات ہیں تو اس کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرکے تفتیش کی جائے اس طرح کے افراد کا لاپتہ ہونا درست نہیں ہے۔انہوں نے معاملے کو انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیرداخلہ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنے کا پابند بنایا جائے۔چےئرمین سینیٹ رضا ربانی نے گمشدہ افراد کے معاملے پر امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے بیانات کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور دیگر ممالک کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور گمشدگی کا سلسلہ جاری ہے اس طرح فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے ظلم وستم کا بازار گرم ہے مگر ان ممالک کو کشمیر اور فلسطین کے مسلمان کے حق میں بات کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہے اور اس کا حل ہونا چاہئے تاہم کسی دوسرے ملک کو ایسے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔