کوئٹہ: میئر کوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ نے کہاہے کہ 30 لاکھ کی آبادی والے شہر کوئٹہ میں صفائی کے لئے بھرتی کئے گئے عارضی ملازمین کو فارغ کئے جانے کے بعد صفائی کی صورتحال گھمبیر ہوگئی ہے، بعض عناصر جان بوجھ کر بوریوں اور کچروں سے سیوریج لائنوں کو بند کرکے صفائی مہم کو ناکام کرنے کے درپے ہیں ، ون ٹائم کلینلی نیس مہم کے دوران 65 فیصد تک شہر بھر کی صفائی مکمل کی جاچکی ہے، بجٹ اجلاس پاس ہوتا تو میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کارکردگی پر اثر نہ پڑتا۔ گزشتہ روز میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ون ٹائم صفائی مہم کے دوران شہر کو مختلف زونز میں تقسیم کرکے صفائی کا کام شروع کیا گیا جو 65 فیصد تک مکمل کیا جاچکا ہے ہم 8 کروڑ روپے کی لاگت سے چھوٹے بڑے نالوں کی صفائی کا کام بھی کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے صفائی کے لئے خطیر رقم دی گئی جسے ہم نے دو سے تین دہائیوں سے بند نالیوں کی صفائی کا کام شروع کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نالیوں کی صفائی کے باعث بارش اور شدید برف باری میں بھی عوام کومشکلات کا سامنانہیں کرنا پڑا ہم نے بارش اور برف باری کے دوران خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کرمختلف علاقوں میں بھیجیں ۔ ان کاکہنا تھاکہ ڈیلی ویجز ملازمین کے فارغ ہونے سے شہرمیں صفائی نظام متاثر ہونے لگاہے بلکہ کچھ عناصر صفائی مہم کو ناکام بنانے کے لئے کچرے اور بوریاں سیوریج لائنوں میں ڈال کراسے ناکام بنانا چارہے ہیں ۔ہماری عوام اور میڈیا سے اپیل ہے کہ وہ اس جہاد میں ہمارا ساتھ دیں ۔ بجٹ سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے میئر کوئٹہ نے کہا کہ بجٹ پاس نہ ہونے سے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مسائل بڑھے ہیں اب بھی اگر ڈپٹی میئر کے دستخط ہوتے ہیں تو بجٹ پاس ہوجائے گا ۔ ہمیں نہیں معلوم کہ بجٹ اجلاس کے دوران بجٹ کو پاس کرنے کے لئے اتحادی جماعتوں اور دیگرکے کونسلران نے کیوں بجٹ کے حق میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کونسلران کی جانب سے بجٹ اجلاس سے قبل کونسلران کو دھمکیاں دی گئی ، عوامی مفاد کے لئے بجٹ کو پاس ہونا چاہیے تھا ۔ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکہنا تھاکہ ہمیں شہر میں پڑے سالوں کی گندگی کو صاف کرنے کے لئے وقت درکار ہے تاہم عملے کی کمی بھی ہمارے کام میں آڑے آرہی ہیں ۔ 30 لاکھ سے زائدآبادی والے شہرمیں صفائی کے لئے ہمیں مزید 3 ہزار عملے کی ضرورت ہے ۔