بارکھان: مردم شماری کاصاف شفاف انعقاد لازمی امر ہے 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح مردم شماری نہیں ہونی چاہئے قوموں کو سازشوں کو ذریعے دیوار سے لگانا ممکن نہیں بلوچستان کے ساحل وسائل پر 40لاکھ افغان مہاجرین کو بوجھ بنا کر رہنے نہیں دیا جائیگا فوری طور پر باعزت طریقے سے ان کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے جعلی شناختی کارڈز سمیت دیگر دستاویزات منسوخ کی جائیں 10لاکھ بلوچوں کو مردم شماری سے دور رکھا گیا تو یہ بلوچ دشمن اقدام کے مترادف ہوگا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ، سردار حق نواز بزدار ، ضلعی صدر وڈیرہ غفار کھیتران ، وڈیرہ حیات خان کھیتران ، میر غلام رسول مینگل ، قاسم پرکانی ، وڈیرہ رحمت اللہ کھیتران ، محمد یونس کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس کی کارروائی صاحب جان کھیتران نے سر انجام دی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مردم شماری بلوچوں کیلئے موت و ذیست کا مسئلہ ہے جس کا صاف شفاف ہونا لازم امر ہے اس سے قبل جتنے بھی مردم شماری کی گئی ایک منظم سازش کے تحت کوشش کی گئی کہ بلوچوں کے 75فیصد آبادی کو کم ظاہر کیا اور صاف شفاف مردم شماری ہونے نہیں دی گئی بیورو کریسی کے ساتھ مل کر بلوچ دشمن اقدامات کئے گئے ہماری خواہش ہے کہ مردم شماری ضرور ہو لیکن چالیس لاکھ افغان مہاجرین جو بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ یہاں آباد پشتون ، ہزارہ ، پنجابی سمیت تمام دیگر اقوام کیلئے بھی مسائل کا سبب بنیں گے مقررین نے کہا کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح ہوں گے ان کی 40لاکھ سے زائد آبادی کی موجودگی میں کیا حکمران بتا سکتے ہیں کہ یہ غیر آئینی نہیں ہوں گے ایک جانب طالبان سمیت ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں سے بلوچستان سے شناختی کارڈز حاصل کر لئے ہیں اب بھی حکمرانوں کی کوشش ہے کہ بلوچوں کو اپنے ہی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخی وطن میں محکومیت کی جانب دھکیلا جائے پنجاب کے حکمران اگر بھائی چارے کا فروغ چاہتے ہیں تو مہاجرین کو پنجاب میں آباد کر کے مردم شماری کا حصہ بنا کر تمام سہولیات دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ پنجاب کی آبادی میں ان کے جذب ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا افغان مہاجرین اور پنجاب حکمرانوں نے بلوچستان کے خلاف اتحاد کر لیا ہے خیبرپختونخواء اور پنجاب سے ان کو نکال دیا شناختی کارڈز بلاک کئے گئے جب بلوچستان میں مردم شماری کے موقع پر ان کے مدت میں توسیع کر دی گئی جو اس بات کی غمازی ہے کہ حکمران افغان مہاجرین کو تو قبول کر سکتے ہیں لیکن بلوچوں کو نہیں بی این پی نے نفرتوں پر مبنی سیاست کی حوصلہ شکنی کی ہے مردم شماری پر کبھی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوں گے ایک واضح پالیسی ہے کہ 60فیصد بلوچوں کو شناختی کارڈز اور 10لاکھ سے زائد بے گھر بلوچوں کو دوبارہ آباد کیا جائے ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کے دستاویزات منسوخ کر کے انہیں واپس بھیجا جائے تب صاف شفاف مردم شماری کا انعقاد ممکن ہو گا